امریکہ اورچین کے درمیان بڑھتے ہوئے کشیدہ تعلقات کے درمیان چین کے وزیر دفاع وائی فینگی نے کہا کہ آزادی کے حصول کی تائیوان کی کوشش اپنے ناکام انجام کو پہنچ چکی ہے اور تائیوان کی آزادی کے اعلان کو روکنے کے لیے چین کے بس میں جو کچھ بھی ہے وہ کرے گا۔ انہوں نے اتوار کے روز سنگاپور میں شنگریلا ڈائیلاگ سے خطاب کے دوران وارننگ دیتے ہوئے کہا، “اگر کوئی تائیوان کو چین سے الگ کرنے کی جرأت کرے گا تو ہمیں اس کے خلاف جنگ سے جھجھک محسوس نہیں ہوگی۔ ہم ہر قیمت پر اس سے جنگ کریں گے اور یقیناً اس کو انجام تک پہنچائیں گے۔ یہ چین کے لیے واحد راستہ ہے۔”
چینی وزیر دفاع کا یہ بیان اس وقت سامنے آیا ہے جب ایک روز قبل ہی ان کے امریکی ہم منصب لائیڈ آسٹن نے اسی اجلاس کے اسٹیج پر کھڑے ہو کر چین پر تائیوان کے خلاف ‘اشتعال انگیزی اور عدم استحکام پیدا کرنے والی فوجی سرگرمیوں’ کا الزام لگایا تھا۔
لائیڈ آسٹن نے ہفتے کے روز شنگریلا ڈائیلاگ سے خطاب کرتے ہوئے کہا تھا،ہم نے حالیہ دنوں میں چین کی جانب سے تائیوان کے قریب مسلسل اشتعال انگیز اور عدم استحکام پیدا کرنے والی فوجی سرگرمیاں دیکھی ہیں۔ حالیہ مہینوں میں چینی فوج کے طیارے تائیوان کے قریب ریکارڈ تعداد میں بلکہ ہر روز پرواز کرتے ہوئے دیکھے گئے ہیں۔” لائیڈآسٹن کا کہنا تھا، “ہم اس تناؤ کو ذمہ داری سے سنبھالنے، تنازعات کو روکنے اور امن اور خوشحالی کے لیے اپنا کردار ادا کریں گے۔”
چینی وزیر دفاع وائی فینگی نے کہا کہ چین امریکہ سے ڈرنے والا نہیں ہے۔ انہوں نے کہا، “کسی کو بھی اپنی علاقائی سالمیت کے تحفظ کے لیے چینی مسلح افواج کے عزم اور صلاحیت کو کم تر نہیں سمجھنا چاہیے۔” چینی وزیر دفاع کا کہنا تھا، “ہم امریکی فریق سے درخواست کرتے ہیں کہ وہ چین کو بدنام کرنے اور اس پر قابو پانے کی کوشش کو ترک کرے۔
چین اور امریکہ کے درمیان کشیدگی میں بالخصوص اس لیے اضافہ ہوا ہے کہ چین نے تائیوان کے ایئر ڈیفنس آئیڈینٹیٹی فیکیشن زون میں اپنے فوجی طیاروں کی سرگرمیاں کافی بڑھادی ہیں۔
سن 1949 کی خانہ جنگی کے بعد تائیوان اور چین الگ الگ ہوگئے تھے لیکن چین اب بھی اسے اپنا ایک صوبہ قرار دیتا ہے اور اسے انضمام کرنے کی کوشش کررہا ہے۔
امریکی وزیر دفاع لائیڈ آسٹن کا کہنا تھا کہ واشنگٹن “ون چائنا پالیسی”کا پابند ہے جس کے تحت امریکہ صرف بیجنگ کو باضابطہ طور پر تسلیم کرتا ہے۔ لیکن اس نے تائی پے کے ساتھ بھی غیر رسمی اور دفاعی تعلقات قائم کر رکھے ہیں۔
چینی وزیر دفاع کا کہنا تھا کہ امریکہ اپنی پالیسی پر قائم نہیں ہے اور وہ “چین کے خلاف تائیوان کارڈ مسلسل کھیل رہا ہے۔” وائی فینگی نے کہا کہ چین کی سب سے بڑی خواہش”تائیوان کے ساتھ پرامن انضمام” ہے۔
امریکی وزیر دفاع لائیڈ آسٹن کا کہنا تھا کہ بیجنگ اس تنازعے کو پرامن طور پر حل کرنا چاہتا ہے۔ تاہم “امریکہ تائیوان سمیت اپنے اتحادیوں کے ساتھ کھڑا رہے گا۔ ہماری پالیسی تبدیل نہیں ہوئی ہے لیکن بدقسمتی سے چین اس حقیقت کو تسلیم نہیں کرتا۔”
Courtesy: DW
Discover more from Balochistan Affairs
Subscribe to get the latest posts to your email.