یہ زیادہ پرانی بات نہیں ہے جب قطر کا دارالحکومت دوحہ جو اس وقت فٹ بال ورلڈ کپ کی میزبانی کے لیے تیار ہے ایک جدید اور امیر ملک کے تصور سے بہت دور تھا۔
ایک صدی قبل، سنہ 1922 میں 30 لاکھ باشندوں اور 12 ہزار کلومیٹر سے بھی کم رقبے پر مشتمل یہ چھوٹی خلیجی ریاست عملی طور پر غیر آباد سرزمین تھی
دنیا کے اکثر ممالک اس ورلڈکپ کی تیاری پر سوال اٹھا رہے ہیں۔ انسانی حقوق کی تنظیموں کی جانب سے تعمیرات میں شامل بہت سے کارکنوں کے حالات کے بارے میں تحفظات کا اظہار کیا گیا ہے جن میں اکثریت کا تعلق نیپال، انڈیا اور بنگلہ دیش جیسے ممالک سے ہے۔
ان مذمتوں کے علاوہ، یہ واضح ہے کہ یہ اس چھوٹے سے ملک کے لیے ورلڈ کپ سے کہیں زیادہ ہے جو ریکارڈ وقت میں امیر ہوا اور جو اب ایک جدید اور ترقی پسند ملک کے طور پر خود کو ایک اہم جیو پولیٹیکل کھلاڑی دکھانے کی کوشش کر رہا ہے۔
Discover more from Balochistan Affairs
Subscribe to get the latest posts to your email.