امان اللہ دشتی
فوجداری قانون قانونی قواعد کے نظام سے متعلق ہے جو اس بات کی تفصیل سے وضاحت کرتا ہے کہ کس طرز عمل کی جرم کے طور پر درجہ بندی کیا جاسکتا ہے اور حکومت جرائم کے ارتکاب کرنے والے افراد کے خلاف مقدمہ کیسے چلا سکتی ہے۔
ایسی صورتوں میں جہاں کوئی فرد کسی خاص مجرمانہ قانون پر عمل کرنے میں ناکام رہتا ہے، وہ قانون کو توڑ کر مجرمانہ فعل کا ارتکاب کرتا ہے ۔
فوجداری قانون مختلف عوامل کا ایک انتہائی وسیع میدان ہے جس میں ان تمام پہلوؤں کا احاطہ کیا گیا ہے جو جرم کو اس کے عنصر کے طور پر شامل کرتے ہیں۔ ہر وہ عمل یا کوتاہی جو کسی حکم کی خلاف ورزی کرتی ہو، سیاسی ہو یا مذہبی – جس کا ریاست کے معاملات پر مکمل تسلط ہو جرم سمجھا جاتا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ ریاست مبینہ مجرم کے خلاف بطور پراسیکیوٹر موجود رہتی ہے۔
پاکستان میں ایک بہت مفصل فوجداری قانون ہے جو اگرچہ کسی حد تک پرانا ہے لیکن اس میں ان تمام پہلوؤں کا احاطہ کیا جاتا ہے جو جرم کی تشکیل کرتے ہیں۔ پاکستان میں فوجداری قانون کو سمجھنے کے لیے اس ملک کے سماجی ثقافتی مظاہر کو بھی سمجھنے کی ضرورت ہے۔
زیادہ تر فوجداری قانون جو پاکستان میں رائج ہے اس وقت برطانوی سلطنت نے متعارف کرائےتھے جب ہندوستان ایک کالونی تھا اور پاکستان اس کا حصہ تھا۔
تب بھی سماجی حالات کو سمجھنے کا خیال رکھا گیا اور فوجداری قانون کو کالونی کے ثقافتی حالات کے مطابق کرنے کی کوشش کی گئی۔ یہی وجہ ہے کہ برطانوی سلطنت سے آزادی کے بعد اسے ہندوستان اور پاکستان دونوں نے جان بوجھ کر قبول کیا۔
کوڈ آف کریمنل پروسیجر CRPC (V of 1898) جو کالونی میں نافذ کیا گیا تھا وہ اب بھی بڑی حد تک پاکستان میں عدالتوں کے ذریعہ طے شدہ مجرمانہ طریقہ کار ہے۔ اسی طرح پینل کوڈ (XLV of 1860) جو کالونی میں متعارف کرایا گیا تھا اب بھی پاکستان پینل کوڈ PPC کی شکل میں بڑی حد تک پیروی کی جاتی ہے۔
مصنف کیچ گرامر انگلش لینگویج سنٹر میں استاد ہیں۔
Discover more from Balochistan Affairs
Subscribe to get the latest posts to your email.