ندیم ودار
سازش ایک ایسا طریقہ یا ذریعہ ہے کہ جس میں چند افراد خفیہ اور رازدارانہ طریقہ سے کوئی تبدیلی لانا چاتے ہیں۔ یہ تبدیلی یا تو ان کے ذاتی مفادات کےلئے ہوتی ہے یا نظریاتی طور پر اس کے ذریعہ سے حالات کو تبدیل کرنے کی کوشش ہوتی ہے۔ اگرچہ سازش کی اصطلاح کا استعمال منفی معنوں میں ہوتا ہے مگر ایسے واقعات بھی ہیں کہ جن میں سازش کو مثبت طور پر بھی استعمال کیا ہے۔
سازش کا استعمال ان معاشروں میں ہوتا ہے کہ جہاں سیاسی تبدیلی کے راستے یا تا محدود ہوتے ہیں با بالکل بند کر دیئے جاتے ہیں۔ چنانچہ دور بادشاہت میں سیاسی تبدیلی کا سب سے موثر ذریعہ سازش ہوا کرتا تھا۔ اسی لئے اردو میں ” محلاتی سازش” کی اصطلاح مقبول عام ہے۔ کیونکہ سیاسی خاندان کی تبدیلی یا تو جنگ کے ذریعے سے ہوتی تھی یا سازش کے ذریعہ سے۔ مثلاََ ہندوستان کی تاریخ میں خصوصیت سے عہد سلاطین میں یہ مثالیں بہت ہیں۔ جیسا کہ جلال الدین خلجی نے کیقباد کو قتل کیا تو اس کے بھتیجے علاءالدین نے سازش کے ذریعہ اسے قتل کیا اور تخت پر قبضہ کر لیا۔ عہد مغلیہ میں ہر بادشاہ کر مرنے کے بعد پر یہ سازشیں نظر آتی ہیں۔
بادشاہت کے دور میں تو یہ سازش محلات تک محدود رہتی تھیں اور عوام سے ان کا تعلق نہیں ہوتا تھا۔ اس کے ذریعہ اگر تبدیلی بھی آتی تو وہ محلات تک ہی محدود رہتی تھی۔ مگر اس میں یہ خطرہ ضرور تھا کہ اگر سازش ناکام ہو جاتی تھی تو سازشیوں کو جان سے ہاتھ دھونے پڑتے تھے۔ پاکستان بننے کے بعد محلاتی سازشوں کا یہ سلسلہ یہاں بھی جاری ہوگیا۔ کیونکہ جو لوگ اچانک صاحب اقتدار ہو گئے تھے وہ نہیں چاہتے تھے کہ حکومت ان کے ہاتھ سے نکل کر دوسروں کے پاس جاْئے اس لئے انہوں نے جمہوری اداروں اور روایات کو یہاں جڑ نہیں پکڑنے دی اور سازشوں کے ذریعہ اپنے اقتدار کو طول دیتے رہے۔
جب کسی معاشرے میں سازشیں ہی تبدیلی کا واحد ذریعہ رہ جائیں تو پھر اقتدار کے خواہش مند اسی کو اختیار کرتے ہیں۔ اس لئے ہمارے ہاں سازشوں کا ایک ایسا نہ ختم ہونے والا سلسلہ چلا ہے کہ جو اب تک جاری ہے۔
ملک غلام محمد (گورنر جنرل) نے اسی طرح کے سازشی ذہن کے تحت اسمبلی توڑی، اور وزیر اعظم کو ہٹایا اور اپنی پسند کے لوگوں کو اعلٰی عہدے دیئے۔ اسی طرح ہم دیکھتے ہیں کہ ملک غلام محمد کو اسکندر مرزا نے سازش کرکے ہٹایا۔ اسے ایوب خان نے فوجی سازش کرکے جلا وطن کیا۔ ایوب خان بھٹو کی سازش کا شکار ہوئے، بھٹو ضیاءالحق کے دام میں گرفتار ہوئے اور پھر آٹھویں ترمیم سازش کےلئے استعمال ہوئی جس کے تحت دو مرتبہ بے نظیر بھٹو اور ایک مرتبہ نواز شریف اقتدار سے محروم ہوئے اور یہ سلسلہ ابھی ختم نہیں ہوا بلکہ سازش در سازش کی تہوں میں آج بھی اقتدار کی جنگ جاری ہے۔
Discover more from Balochistan Affairs
Subscribe to get the latest posts to your email.