بلوچستان نیشنل پارٹی کے مرکزی وویمن سیکرٹری وسابق رکن بلوچستان اسمبلی شکیلہ نوید دہوار نے سرحدی تجارت کی بندش کو بلوچستان کے عوام کا معاشی قتل عام قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ بلوچستان میں روزگار کے ذرائع نہ ہونے سے بلوچستان کی 80فیصد آبادی کا ذریعہ معاش سرحدی تجارت سے منسلک ہے ۔
ایسے میں سرحدی تجارت کی بندش سے بلوچستان میں مزید لاکھوں لوگ بے روزگار معدنی دولت اور وسائل سے مالا مال بلوچستان کی غربت میں اضافہ ہوا ہے۔
انہوں نے کہا کہ ہوشربا مہنگائی سے بلوچستان کے لوگ سب سے زیادہ متاثر ہورہے ہیں ایسے میں سرحدی تجارت کی بندش سے بلوچستان کے لوگ نان نفقہ کے محتاج ہوکر رہ گئے ہیں ۔
انہوں نے کہاکہ بلوچستان کے معدنی وسائل کو بلوچ قوم کے منشاء کے برعکس بزور طاقت بے دریغ لوٹنے والوں نے بلوچستان کے لوگوں سے انکا آخری وسیلہ سرحدی تجارت بھی چھین لیا ہے۔
جس سے بلوچستان کی 80 فیصد آبادی متاثر ہوئی ہے ۔
انہوں نے کہاکہ روزگار کے متبادل ذرائع نہ ہونے سے بلوچستان کی ایک بہت بڑی آبادی کے روزگار کا ذریعہ سرحدی تجارت سے منسلک ہے مگرعوام کش پالیسیوں کے ذریعے روزگار کا یہ واحد ذریعہ بھی بلوچستان کے لوگوں سے چھیناجارہا ہے جس کی جتنی مذمت کی جائے کم ہے۔
انہوں نے کہاکہ وفاقی حکومت عوام کو باعزت روزگار کے مواقع فراہم کرنے کی بجائے انہیں بیروزگار کررہی ہے جس سے احساس محرومی میں مزید اضافہ ہوگا ۔اور بیروزگاری و غربت سے بلوچستان میں انارکی پیدا ہونے کا خدشہ ہے جسے قابو کرنا کسی کے بس میں نہیں ہوگا۔
انہوں نے مطالبہ کیا کہ نگران وفاقی حکومت بلوچ دشمن پالیسیوں پر نظر ثانی کرکے بلوچستان کے لوگوں کو باعزت روزگار کرنے دے۔
انہوں نے کہاکہ بلوچستان نیشنل پارٹی بلوچستان کے عوام کی قومی نمائندہ جماعت ہونے کے ناطے بلوچستان کے لوگوں کو معاشی استحصال پر کسی صورت خاموش نہیں ہوگی اورپر امن سیاسی و جمہوری جدوجہد کے ذریعے عوام کے حقوق اور روزگار کا دفاع کریں گے۔