Tuesday, May 14, 2024
BALOCHI        URDU        BRAHUI        ENGLISH
About Us        Contact Us        Privacy Policy

بلوچ اسٹوڈنٹس آرگناٸزیشن کے مرکزی ترجمان نے اپنے جاری کردہ بیان میں کہا ہے کہ ایک طرف بلوچ سماج کو ماحولیاتی تبدیلی کی نذر کرکے قتل عام کیا جا رہا تو دوسری جانب جان بوجھ کر بلوچستان کے تعلیمی اداروں کو منصوبہ بندی کے تحت زبوں حالی کا شکار بنا کر بند کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے جو کسی بھی صورت قابل قبول نہیں۔

مرکزی ترجمان نے کہا کہ عالمی سامراجی قوتیں نیو لبرل پالیسیوں کے تحت سب کچھ ہتھیا رہے ہیں حتٰی کہ تعلیم جیسی بنیادی انسانی حق پر بھی ڈاکے ڈال کر تعلیمی اداروں کو پراٸیوٹاٸز کیا جا رہا ہے تاکہ عام عوام تعلیم کے زیور سے محروم ہوں تاکہ انہیں مزید آسانی سے کچلا جا سکے۔

بلوچستان میں بھی حکام انہی سامراجی پالیسیوں کی آڑ لے کر تعلیم سمیت عام عوام کی بنیادی حقوق کو چھین رہے ہیں۔ بلوچستان کے تعلیمی اداروں میں بنیادی سہولیات کا فقدان، معیاری تعلیم کی کمی اور فیسز میں بے تہاشا اضافہ انہی سامراجی پالیسیوں کی تباہ کاریاں ہیں جو بلوچستان کے مظلوم و مجبور طلبا بھگت رہے ہیں۔

اسی طرح 2017 میں ایک اچھی کاوش کے تحت بلوچستان بھر میں یونیورسٹی کیمپسز کھولے گٸے ان میں جامعہ بلوچستان کا خاران سب کیمپس بھی شامل تھا۔ مگر انتظامیہ کی نا اہلی، طلبا مخالف پالیسیوں کی بدولت آج تک مذکورہ کیمپس مکمل طور پر بحال نہیں کیا گیا نہ ہی طلبا کےلیے سہولیات میسر کیے گٸے ہیں۔ باقاعدہ منصوبہ بندی کے طلبہ کو خاران کے کیمپس سے دور رکھنے کی سازشیں ہو رہی ہیں تاکہ کل کو کوٸی بہانہ تراش کر اس تعلیمی ادارے کو بھی بند کیا جاٸے۔

پورے رخشان ڈویژن میں ایک بھی باقاعدہ یونیورسٹی نہیں اور خاران کیمپس سے امیدیں تھیں کہ مستقبل میں بلوچ طلبہ کی تعلیمی پیاس بجھانے کا وسیلہ بنے مگر حکام کی تعلیم دشمن پالیسیوں اور انتظامیہ کی نا اہلی و ہٹ دھرمی کے باعث یہ ادارہ بھی زبوں حالی کا شکار ہے۔

مرکزی ترجمان نے کہا کہ خاران سب کیمپس میں داخلے کےلیے مساٸل کے پہاڑ کھڑے کرنے کی بجاٸے حکام فوراً طلبا و طالبات کے لیے آسانیاں پیدا کریں اور انہیں ھاسٹل جیسی بنیادی ضروریات فراہم کر کے ادارے کو مکمل بحال کرکے سوشل ساٸنسز کے دیگر ڈیپارٹمنٹس کا فوری طور پر اجرا کریں، ورنہ بی ایس او ان تعلیم دشمن اقدامات اور انتظامیہ کی نا اہلی کے خلاف دیگر تعلیم دوست تنظیموں کے ساتھ مل کر شدید احتجاج کرے گی۔

Exit mobile version