Monday, May 13, 2024
BALOCHI        URDU        BRAHUI        ENGLISH
About Us        Contact Us        Privacy Policy

ذرائع کے مطابق موجودہ حالات میں صوبائی محکمہ خورا ک کے پاس صرف3لاکھ بوری گندم کا زخیرہ موجود ہے جبکہ صوبے کی ضروریات پوری کرنے کیلئے ماہانہ 15سے 16لاکھ گندم بوریوں کی ضرورت پڑتی ہے،فلورملز مالکان طویل عرصے سے یہ چیخ وپکار کررہے ہیں کہ محکمہ خوراک بلوچستان کی جانب سے صوبے کیلئے درکار گندم کوٹے کی خریداری میں لیت ولعل سے کام لیا جارہاہے بلکہ فلورملزمالکان کو زرعی سیزن میں گندم کی خریداری سے روکنے کیلئے مختلف قدغنیں لگائی گئیں جن میں گندم کی بین الصوبائی وبین الاضلاع نقل وحمل پر پابندی شامل ہیں، ایسے حالات میں جب بلوچستان کے عوام کو حالیہ بارشوں کے بعد مشکلات کا سامنا ہے ، فلورملز کو بجلی کی بندش اور محکمہ خوراک کے پاس وافر مقدار میں گندم نہ ہونے کی وجہ سے اوپن مارکیٹ میں گندم اور آٹا کی قیمتوں میں اضافے کا رجحان ہے اس وقت متوسط معیار کے گندم کی فی 100سو کلوبوری کی قیمت 9500روپے تک وصول کی جارہی ہے، سندھ اور پنجاب میں سیلابی صورتحال کے باعث گندم کے ذخائر خراب ہونے کی اطلاعات ہیں اور دوسری جانب صوبائی حکومت اور محکمہ خوراک کی جانب سے صوبے میں گندم اور آٹا کی ضرورت پوری کرنے کیلئے سنجیدہ اقدامات کا فقدان نظر آرہاہے اگر صوبائی حکومت اورمحکمہ خوراک نے صوبے کیلئے درکار گندم اور آٹا کا بروقت بندوبست نہ کیا تو صوبے کے عوام کو گندم اور آٹا بحران کا سامنا کرنا پڑسکتا ہے،جو المناک ہوگا اس لئے ضرورت اس عمل کی ہے کہ فوری طورپر گندم کوٹہ کی خریداری اور فلورملز کو بجلی کی سپلائی بحال کرنے کیلئے اقدامات اٹھائے جائیں تاکہ عوام کو مشکلات کا سامنا نہ کرنا پڑے،اور فلورملز جیسے انڈسٹری تباہی کا شکار نہ ہوں۔


Discover more from Balochistan Affairs

Subscribe to get the latest posts to your email.

Discover more from Balochistan Affairs

Subscribe now to keep reading and get access to the full archive.

Continue reading

Exit mobile version