Monday, May 13, 2024
BALOCHI        URDU        BRAHUI        ENGLISH
About Us        Contact Us        Privacy Policy

کوئٹہ:

 نیشنل ڈیموکریٹک پارٹی کے مرکزی ترجمان نے اپنے بیان میں کہا کہ پارٹی رہنما ڈاکٹر جمیل بلوچ کو بارکھان سے 23 فروری کو دوپہر 2 بجے قریب جبری طور پر لاپتہ کر دیا تھا۔

 ڈاکٹر جمیل کے لاپتہ کرنے کے بعد تسلسل کے ساتھ اگلے دن ڈاکٹر جمیل بلوچ کے دو ساتھیوں کو بھی لاپتہ کر دیا تھا جو بارکھان میں بوگس لوکل ڈومیسائل کے مسئلے پر سیاسی طور پر صف اول کا کرداد ادا کر رہے تھے۔ کچھ وقت بعد ان دو نوجوانوں کو منظر عام پر لا کر رہا کر دیا گیا تھا مگر پارٹی رہنما تاحال جبری طور لاپتہ ہیں۔ڈاکٹر جمیل بلوچ کو جبری طور لاپتہ ہوئے آج سات مہینے مکمل ہو چکے ہیں مگر تاحال منظر عام پر نہیں لایا گیاہے۔

سیاسی کارکنوں کو یوں لاپتہ کرنا آئین پاکستان سمیت عالمی انسانی حقوق کے قوانین کی خلاف ورزی ہے۔ ڈاکٹر جمیل کی بحفاظت بازیابی کے لئے پارٹی اور اہلخانہ کی طرف سے متعد بار احتجاج تحریک چلایا گیا، پریس کلب کے سامنے مظاہرے ہوئے، پریس کانفرنس اور پریس ریلیز جاری ہوئے ہر جمہوری و آئینی طرہقہ کار کو بروکار لایا گیا ہے مگر جبری گمشدگی کا خاتمہ ہونے کے بجائے اس میں شدت پیدا ہو رہی ہے۔ بلوچی ادب سے تعلق رکھنے والے اور معروف پبلشر لالا فہیم بلوچ بھی گذشتہ مہینے کراچی سے لاپتہ ہوئے جن کی جبری گمشدگی میں ملوث پولیس کی وردی میں ملبوس اہلکاروں کی سی سی ٹی وی کے زریعے فوٹیج بھی برآمد ہوئے۔

انکے اہلخانہ بھی آئینی طریقے سے ایف آئی آر کٹوا کر ملکی عدالتوں پر اعتماد کرتے ہوئے سنوائی کا انتظار کر رئے ہیں۔ عام شہری کو اپنے بنیادی حقوق سے محروم کر کے ماروائے عدالت لاپتہ کرنا سنگین جرم کے زمرے میں آتا ہے۔ اگر قانون نافذ کرنے والے اداروں نے اپنا قبلہ درست کر کے جبری گمشدگی کا خاتمہ نہ کیا تو ان پر عوامی ردعمل کا جو عذاب آئیگا اس سے بچنا نا ممکن ہوگا اس لئے غیر آئینی و غیر اخلاقی پالیسیوں کو ترک کر کے ڈاکٹر جمیل اور لالا فہیم بلوچ سمیت تمام جبری طور لاپتہ افراد کو بازیاب کیا جائے۔


Discover more from Balochistan Affairs

Subscribe to get the latest posts to your email.

Discover more from Balochistan Affairs

Subscribe now to keep reading and get access to the full archive.

Continue reading

Exit mobile version