بلوچستان کی سیاسی و سماجی و ادبی شخصیات نے کہا ہے کہ بلوچستان جیسے پسماندہ اور قبائلی صوبے میں وسائل اور سہولیات کے فقدان کے با وجود گودی آمنہ پناہ بلوچ نے صحافت جیسے مقدس پیشہ کا انتخاب کر کے بلوچستان کی خواتین کے حقوق اور مقام کے حصول کے لئے اپنے قلم اور کتاب سے کا وشیں کرتے ہوئے جو کردار ادا کیا ہے وہ کسی سے ڈھکا چھپا نہیں وہ آخری سانس تک کتاب سے لگاﺅ رکھتے ہوئے اس دنیا فانی سے رخصت ہوگئیں بلوچستان کی خاتون صحافیوں میں نمایاں مقام رکھتے ہوئے انکے مشن کو جاری رکھنے کیلئے ہمیں اپنا کردار ادا کرنا ہوگا، انکی صحافتی خدمات اور کتب بینی سے لگاﺅ کے ذریعے اپنی روایات کو زندہ رکھ سکتے ہیں، ادب سے لگاﺅ کے ذریعے سے بہتر معاشرے کی تشکیل بنائی جاسکتی ہے۔ ان خیالات کا اظہار پاکستان مسلم لیگ (ن) کی رہنما سابق اسپیکر بلوچستان اسمبلی راحیلہ حمیدخان درانی، ظہور شاہوانی ایڈووکیٹ، منیر بلوچ، وحید ظہیر، افضل مراد، صائمہ ہارون، ڈاکٹر طاہرہ کمال، یار جان بادینی نے گودی آمنہ پناہ بلوچ کی کتاب ”کاسہ آب“ کی رونمائی اور تعزیتی ریفرنس کے حوالے سے کوئٹہ پریس کلب میں منعقدہ تقریب سے اظہار خیال کرتے ہوئے کیا ۔
مقررین کا کہنا تھا کہ بلوچستان کی سرزمین نے نامور شخصیات پیدا کی ہیں اور جنہوں نے مختلف شعبوں میں اپنی صلاحیتوں کے باعث اپنا نام اور مقام بنایا ہے، اسی طرح گودی آمنہ پناہ بلوچ بلوچستان کی اولین خاتون صحافیوں میں نمایاں مقام رکھتی ہیں اور انکی بلوچستان کی خواتین کے حقوق اور مقام کے حصول کے لیے اپنی قلم اور کتاب سے کی کاوشیں قابل تحسین ہیں جنہیں ہمیشہ یاد رکھا جائے گا کیونکہ ادبی اور صحافتی شعبے سے وابستہ شخصیات کو معاشرے میں الگ مقام حاصل ہے
کیونکہ ادبی شخصیات معاشرے کی ترجمانی کرتے ہوئے اپنے قلم کے توسط سے بہتر عکاسی کرتی ہیں اور ادب کو فروغ دے کر ہی روایات کو زندہ رکھا جاسکتا ہے لیکن ہمارے معاشرے کا المیہ ہے کہ ہم اپنی نامور شخصیات کو بھول جاتے ہیں۔ گودی آمنہ پناہ بلوچ نے بلوچستان جیسے قبائلی معاشرے میں جہاں پر خواتین کو لکھنے پڑھنے کی آزادی کو معیوب سمجھا جاتا تھا لیکن انہوں نے ان تمام روایات کو پس پشت ڈال کر لکھنے اور صحافت کو فروغ دینے کا بیڑا اٹھایا وہ آخری دم تک کتب دینی کے شوق کو جاری رکھے تھے، شدید بیماری اور تکلیف کی حالت میں بھی کتاب ضرور پڑھتی تھیں 10سال تک کینسر جیسے موذی مرض سے لڑتی رہیں ان کی زندگی ہمارے لے مشعل راہ ہے،
ہمیں اپنے ادیبوں سمیت دیگر اس طرح کی خدمات سر انجام دینے والوں کو بھلانا نہیں چاہیے بلکہ انکے مشن کو آگے بڑھاتے ہوئے لوگوں تک پہنچانا چاہیے۔
مقررین نے کہا کہ گودی آمنہ پناہ بلوچ اگرچہ ہم سے کچھ عرصہ قبل اس فانی دنیا سے کوچ کرگئیں مگر انہوں نے بلوچستان میں خواتین کو ایک مثبت سمت میں آگے بڑھنے کی ہمت دلائی اور انہوں نے کئی عشروں قبل اپنے اخبار نوائے وطن سے صحافت جیسے مقدس شعبے میں بلوچستان کی اولین خواتین صحافیوں میں اپنا نام درج کرکے ایک تاریخ رقم کی جس کا پودا اب ایک تنا ور درخت کی شکل اختیار کرچکا ہے۔
تقریب میں ان کی لکھی ہوئی کتاب کی رونمائی کی گئی اور اس موقع پر انکی روح کے ایصال ثواب اور بلند درجات کیلئے دعا کی گئی۔