گوادر میں حق دو تحریک کے رہنماؤں نے پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ مولانا ہدایت الرحمن کو اگر فوری طور پر رہا نہ کیا گیا تو دوبارہ احتجاج کا آغاز کیا جائیگا۔مکران میں اور بالخصوص گوادر اور کیچ میں افراتفری کا ماحول ہے اور سیاسی سرگرمیوں پر قدغن ہے۔ مسائل پر بات کرنے پر ایف آئی آر درج کی جاتی ہے۔ شہر میں دفعہ 144 نافذ ہے۔ بحر بلوچ میں ٹرالرز کی بھرمار ہے۔ بارڈر پر بھتہ سسٹم پہلے سے زیادہ عام ہے۔9 مارچ کو ایک بہت بڑی عوامی ریلی نکالی جائے گی۔ اس کے بعد خواتین کی ریلی، لانگ مارچ، بھوک ہڑتال، جیل بھرو تحریک کاآغازکیاجائیگا۔
دوسری جانب بلوچ آزادی پسنداورپارلیمانی قیادت کی جانب سے حق دوتحریک پرریاستی اداروں کی پشت پناہی کاالزام لگایاجاتاہے۔
بلوچ قیادت کاکہناہے کہ حق دوتحریک اورمولاناہدایت الرحمن مکران میں قوم دوست سیاسی ابھارکومحض سیاسی نعروں کی جانب موڑناچاہتے ہیں اوراس کاہدف بلوچ قوم پرست قیادت ہے۔
جس طرح تحریک انصاف نے پاکستان میں سیاسی اخلاقیات کونقصان پہنچایاحق دوتحریک بلوچستان انہی حربوں پرکاربندہے۔
مبصرین کے مطابق بلوچ قیادت کی حق دوتحریک اورمولاناہدایت الرحمن پربیانات نے بلوچ عوام میں حقائق کوواضح کردیاہے۔لیکن اب بھی کئی ایک خدشات موجودہیں کہ حق دوتحریک اورمولاناہدایت الرحمن کوکسی بھی ایک نئے اورمصنوعی بیانیے کی تخلیق کے بعدبلوچ قوم دوست قیادت کے خلاف میدان میں اتاراجاسکتاہے۔