حق دو تحریک کیچ کی جانب سے تربت پریس کلب سے ریلی نکالنے کی کوشش پولیس نے ناکام بنادی، حق دو کی خواتین کارکنان اور پولیس کے درمیان تصادم ہوتے ہوتے رہ گیا، لیڈی پولیس اہلکاروں کی خواتین پر تشدد، حق دو تحریک کیچ کے زیراہتمام گوادر میں حق دو تحریک کے خلاف کریک ڈاؤن اور کارکنوں کی گرفتاری کے خلاف جمعرات کو تربت پریس کلب سے ریلی نکالنے کی کوشش کی گئی جسے پولیس نے ناکام بناکر کارکنان کو پریس کلب کے سامنے سڑک سے باہر جانے نہیں دیا جہاں پر خواتین کارکنان نے دھرنا دیا۔
انہوں نے گوادر میں حق دو تحریک کے خلاف حکومت کی پر تشدد کارروائی اور کارکنوں کی گرفتاری پر نعرہ بازی کی اور انہیں رہا کرنے کا مطالبہ کیا، احتجاج کو کنٹرول کرنے کے لیے پولیس کی بھاری نفری پریس کلب کے سامنے تعینات کردی گئی تھی جس میں لیڈی اہلکار بھی شامل تھے۔
دھرنا سے خطاب کرتے ہوئے حق دو تحریک کے رہنماؤں نے کہاکہ صوبائی حکومت نے گوادر میں تمام بنیادی انسانی حقوق کی پامالی کررکھی ہے، تین دنوں سے گوادر میں کرفیو نافذ کرکے لوگوں کو گھروں میں محصور رکھا گیا ہے جبکہ حق دو تحریک کے کارکنوں جن کی تعداد 200 سے زیادہ ہے گرفتار کرکے نامعلوم مقام منتقل کردئیے گئے ہیں وہاں تین دنوں سے موبائل فون معطل اور انٹرنیٹ ڈیٹا سروس بند کردیا گیا ہے جس سے رابطہ کاری کے تمام ذرائع مسدود کردئیے گئے ہیں۔
انہوں نے کہاکہ تربت میں حق دو تحریک کے کارکنوں کے گھروں میں چھاپہ مارا جارہا ہے، لیویز اور پولیس اہلکاروں نے چادر و چاردیواری کا تقدس پامال اور بلوچیت کا گلا گھونٹ دیا ہے، یعقوب جوسکی اور ساتھیوں کو بلاوجہ گرفتار کرکے ان کے کاروبار پر پابندی عائد کی گئی ہے جس کا کوئی قانونی و اخلاقی جواز نہیں ہے۔
انہوں نے کہاکہ جب تک گرفتار کارکنان رہا نہیں کیے جاتے اور حق دو تحریک کے خلاف کریک ڈاؤن ختم نہیں کی جاتی ہمارا احتجاج تمام رکاوٹوں کے باوجود جاری رہے گا، حق دو تحریک کے احتجاج کے دوران لیڈی اہلکاروں نے کچھ عورتوں پر تشدد کی کوشش کی تاہم وہاں موجود لوگوں نے بیچ بچایا کرایا۔