نیشنل ڈیموکریٹک پارٹی کے رہنماؤں نے کوئٹہ پریس کلب میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا ہے کہ بلوچستان اس وقت ایسے مقام پر کھڑا ہے جہاں حکومت نام کی کوئی چیز موجود نہیں، اس وقت تمام ادارے غیر فعال نظر آ رہے ہیں، بد قسمتی سے پارلیمان اس وقت اپوزیشن بھی موجود نہیں ہے۔ کوئی ڈھابے والا، کیبن والا اپنے ڈھابے اور کیبن بھی اس طرح نہیں چلاتا جس طرح یہ لوگ بلوچستان کو چلا رہے ہیں۔ دنیا میں ثقافتی، تہذیبی، لسانی، جغرافیائی اور معاشرتی حوالے سے اپنی ایک خاص شناخت رکھتی ہے۔ یہ سر زمین دنیا کے ایک ایسے خطے پر موجود ہے جو اپنے اندر بے پناہ وسائل کے ساتھ ساتھ مسائل سموئے ہوئی ہے، قدرتی وسائل سے بھر پور اس سر زمین پر دنیا کی نظر بد کچھ زیادہ ہی جمی ہوئی ہے، اور یہ سر زمین ہمیشہ سے غاصبوں اور حاکموں کیلئے باعث کشش رہی ہے، اسی لیے باہر کے لوگوں کیلئے اس سر زمین میں رہنے والوں باسیوں سے زیادہ اس کی جغرافیائی اہمیت اور ان کے وسائل زیادہ اہمیت رکھتے آرہے ہیں، ہمیشہ سے ہی اس سر زمین کے لوگ اپنی ثقافت، اپنی شناخت اور جغرافیہ کے حوالے سے تحفظات رکھتے آ رہے ہیں، کیونکہ ان کے باسیوں کے خیال میں زندگی کے ہر شعبے میں نہ صرف یہ کہ انہیں یکسر نظر انداز کیا گیا ہے بلکہ ان کے آدرشوں اور امنگوں کو حرف غلط کی طرح مٹانے کی کوشش کی گئی ہے، یہاں کے وسائل، معدنی دولت،ساحل سمندر پر انھیں دسترس نہیں، لیکن اس کے باوجود بلوچستان کے سپوت ان خدشات کے اظہار کیلئے شعور سے لیس ہو کر حق و صداقت کی علم بلند کرتے آ رہے ہیں، جسے طاقتور حلقے گناہ کبیرہ سمجھ کر ان سپوتوں کو سزا کے طور پر مختلف قسم کے سزائیں دیتے آ رہے ہیں، جس میں سر فہرست بلوچ نوجوانوں خاص سیاسی کارکناں کی جبری گمشدگی ہے۔ پانچ مہینے پہلے ہماری پارٹی کے مرکزی آرگنائزنگ کمیٹی کے ممبر ڈاکٹر جمیل بلوچ کو بارکھان سے نا معلوم مسلح افراد نے جبری طور پر لاپتہ کیے ہیں جنکا ابھی تک کوئی پتہ نہیں لگایا جا سکا ہے۔ یہ واقعہ 23 فروری 2022ء کے دن دو پہر دو بجے اس وقت پیش آیا جب معمول کے مطابق ڈاکٹر جمیل بلوچ ولد جمعہ کیتھران اپنے میڈیکل اسٹور میں بیٹھے ہوئے تھے کہ مسلح افراد جو کئی گاڑیوں پر مشتمل تھے پہنچے اور زور زبردستی ڈاکٹر جمیل کو اغوا کر کے لے گئے۔ آج ڈاکٹر جمیل کے جبری گمشدگی اور عدم بازیابی کو پانچ مہینے پورے ہو گئے. پارٹی کی جانب سے اور ان کے لواحقین کی جانب سے شروع دن سے لے کر آج تک امید کے ہر دروازے کو کٹھکائے ہیں لیکن تاحال بازیاب نہیں کیا جا رہا ہے۔ یاد رہے کچھ مہینے قبل بارکھان میں بوگس لوکل ڈومیسائل کا مسئلہ اٹھایا گیا تھا اوربوگس لوکل کے خلاف علاقہ مکینوں کی جانب سے شدید احتجاج کیا گیا جوکہ کئی دنوں تک مختلف مراحل طہ کرکے بالاخر کامیاب رہا، اور اس احتجاج کے بعد ضلعی انتظامیہ نے مجبور ہو کر سینکڑوں نان لوکل افراد کے لوکل ڈومیسائل کو بوگس قرار دے کر منسوخ کر دیا جن میں کئی افراد صوبائی و وفاقی اداروں میں اعلیٰ عہدوں پر فائز تھے۔ چونکہ ڈاکٹر جمیل کا تعلق ہماری پارٹی کے مرکزی ممبران میں ہوتا ہے اس لئے انکی جبری گمشدگی کے مختلف پہلوؤں کو بحیثیت پارٹی جانچنے کی کوشش کی تو ہم اسی نتیجے پر پہنچے کہ ڈاکٹر جمیل کو بوگس لوکل و ڈومیسائل کے احتجاج اور اسکے سیاسی ایکٹوٹیز کے پاداش میں ملکی اداروں نے ہی جبری طور پر گمشدہ کیا ہے۔ نیشنل ڈیموکریٹک پارٹی اس بات پر زور دیتی ہے اظہار آزادی رائے سمیت تمام بنیادی حقوق اس خطے میں بلوچ کو حاصل ہونی چاہیے جو اس خطے میں رہنے میں والے باقی اقوام کو حاصل ہے، اپنے حقوق کیلئے، ظلم اور انصافی کے خلاف آواز اٹھانا ہر ایک کا بنیادی حق ہے اور کسی کو بھی یہ اجازت نہیں دی جا سکتی ہے کہ وہ لوگوں کو آواز اٹھانے اور جدوجہد کرنے سے روکے، لہذا ہم آپ صحافیوں کے توسط سے ارباب اختیار کو بتانے چاہتے ہیں کہ وہ غیر انسانی، غیر قانونی اور غیر آئینی عمل کرنے سے باز رہے اور جبری طور پر گمشدہ ڈاکٹر جمیل بلوچ سمیت تمام لاپتہ افراد کو بازیاب کرے۔ ڈاکٹر جمیل کی عدم بازیابی کے خلاف احتجاجی تحریک چلائی جائے گی۔
ڈاکٹر جمیل بلوچ کو بازیاب نہ کیا گیا تو احتجاجی تحریک چلائیں گے، نیشنل ڈیموکریٹک پارٹی
More From Balochistan Affairs
B A-Editorial
پاکستانی ریاست نے بلوچستان میں اس وقت بے تحاشہ ظلم کا بازار گرم رکھا ہوا ہے جس سے انسانی بحران پیدا ہوئی ہے۔ حالیہ دنوں بلوچ قوم اپنے اوپر جاری ظلم و جبر کے خلاف…
The Baloch Human Rights Council (BHRC) has issued an urgent appeal to the United Nations and several prominent international organizations, including Human Rights Watch and Amnesty International, apprising them of the dire situation in Gwadar…
نیشنل ڈیموکریٹک پارٹی کے مرکزی ترجمان نے بیان جاری کرتے ہوئے کہا کہ ریاست بلوچستان کو روز اول سے ایک کالونی کے طور پر چلا رہی ہے، اور بلوچوں کو ہمیشہ تیسرے درجے کی غلام…
تاج محمد سرپرہ کی فیملی کی جانب سے لندن میں ٹین ڈاوننگ اسٹریٹ پر مظاہرہ کیا گیا۔مظاہرین نے تاج محمد سرپرہ سمیت تمام لاپتہ افراد کی بازیابی کا مطالبہ کیا۔
اسماعیلی(آغاخانی) کوجہانی گوادر (بلوچستان) ءِ آئگ ءُ نندگ ءِ کوہنتریں شاہدی 1830 ءِ زمانگ ءَ رسیت کہ وہدے آہانی امام سوج دنت کہ آؤکیں وہد ءَ گوادر سکّیں مزن ءُ پُرارزشتیں شہرے بیت ءُ کار…
بلوچ اسٹوڈنٹس ایکشن کمیٹی گْوادر ھنکین ءِ ھنکینی آرگنائزنگ باڈی دیوان گل ءِ بُنجاھی کمیٹی ءِ باسک سنگت بالاچ بلوچءِ سروکی ءَ برجم دارگ بیتگ۔ دیوان ءِ ھاسیں مہمان بنجاھی کمیٹی ءِ باسک سنگت فوزیہ…
B A- TRENDING Stories
Developed by Baloch Media Hub.