ولی کاکڑ! آپ کی خیریت نہیں پوچھوں گا کیونکہ میں نے آپ کی مٹھائیاں کھاتے ہوئی تصویریں دیکھیں جس کو دیکھ کر میں نے اندازہ کر لیا ہے کہ آپ تو پہلے سے بھی زیادہ جوان اور تندرست ہوگئے ہو (چشمے بد دور) اور نہ میں آپ کو مبارک دونگا کیونکہ اس کرسی پر اگر کسی سے آپکی دشمنی ہو تو ضرور انسان دعا کرتا کہ خدا اسے اس پر بٹھائے اور رسوا کرے۔ مگر پتہ نہیں شاید تم لوگوں نے یہ رسوائی کا ٹھیکا بھی اٹھا رکھا ہے ہر روز کوئی نیا بلنڈر۔
کون کون سی غلطیوں کا زکر کروں ،یقین کریں اگر والد کا نام اور انکی تصویریں پارٹی والے استعمال نہ کرتے تو مجھے اتنا دکھ نہ ہوتا اور نہ ہی والد صاحب کے چاہنے والے ورکروں کو ہوتا کیونکہ انھوں نے اپنی پوری زندگی اپنا خاندان بلوچستان کے لئے وقف کر دی اور آج انہی کی بنائی ہوئی پارٹی کا جو حال ہو رہا ہے وہ سب کے سامنے ہے۔
مجھے یاد ہے کہ ایک مرتبہ والد صاحب سے میں نے کہا کہ پارٹی کے کچھ ممبر کبھی 14اگست یا کسی اور فنکشن میں جاتے ہیں تو آپ کی تصویر بھی اپنے سینے پر لگائی ہوتی ہے جو مجھے بلکل پسند نہیں تو والد صاحب نے مجھے جواب دیا کہ بیٹا میں انکے بس میں نہیں اگر انکا بس مجھ پر چلتا تو یہ لوگ مجھے بھی زبردستی لے جاتے۔
تمہیں ضرور یاد ہوگا کہ جب مرکز سے والد صاحب کو صدارت کے لئے نامزد کیا گیا تو والد صاحب نے صاف انکار کر دیا تو مرکز والوں نے انھیں کہا کہ پھر اختر کو اجازت دیں تو والد صاحب نے کہا کہ اگر اختر صدارت لیتا ہے تو یہ اس کی مرضی مگر اختر پھر میرے گھر نہیں آئے گا ۔اب آج دیکھ رہے ہیں انکی بنائی ہوئی پارٹی کا کیا حشر ہو رہا ہے ۔
مجھے لگتا ہے ایجنسیوں نے پارٹی کے اندر ایسے لوگ چھوڑیں ہیں جو انکے ایماء پر اسے کمزور اور بدنام کرنے پر تلے ہوئے ہیں ۔ وسلام جاوید