صوبائی وزیر خزانہ و خوراک انجینئرزمرک خان اچکزئی نے کہا ہے کہ بلوچستان حکومت نے ایسا بجٹ بنایا ہے جسے آئندہ ڈیڑھ ماہ تک ہم اور آنے والی حکومت دونوں استعمال میں لا سکیں گے،ہمارے کوشش ہے کہ وفاق سے آئندہ ڈیڑھ ماہ میں اپنا حق لیں،وزیراعظم نے اعلان کردہ 10ارب تاحال نہیں دئیے، 2016سے برج فنانسنگ کے 6ارب روپے بقایا ہیں، وفاقی وزیر پیٹرولیم کہتے ہیں کہ 3دن میں 12ارب روپے دیں گے وہ بھی نہیں ملے۔ یہ بات انہوں نے پیر کو بلوچستان اسمبلی میں صوبے کا آئندہ مالی سال 2023-24کا بجٹ منظور ہونے کے بعد ایوان میں اظہار خیال کرتے ہوئے کہی۔
انجینئر زمرک خان اچکزئی نے کہا کہ وزیراعلیٰ سے سفارش کرونگا کہ وہ ماضی کی روایت کو برقرار رکھتے ہوئے محکمہ خزانہ، پی اینڈ ڈی، اسمبلی، اطلاعات، پارلیمانی امور کے ملازمین کے لئے 2مجموعی تنخواہیں بونس دیں جبکہ صوبائی اسمبلی کے تین بونس پر بھی بات کرونگا۔
انہوں نے کہا کہ بلوچستان اسمبلی سے خوشگوار ماحول میں بجٹ منظورہوا اپوزیشن اور حکومت اراکین نے مکمل تعاون کیا جس پر انکا شکرگزار ہوں۔
انہوں نے کہا کہ آنے والا وقت ہمارے لئے مشکل ہے کیونکہ انتخابات قریب ہیں۔ معلوم نہیں ہم میں سے کون آئندہ اس ایوان میں ہوگا ایسی صورتحال میں آخری بجٹ بنانا مشکل کا کام تھا کٹھن حالات میں متوازن بجٹ پیش کیا ۔
انہوں نے کہا کہ اپوزیشن اراکین نے بجٹ سے متعلق اچھی تجاویز دی ہیں تمام محکموں کے لئے اربوں روپے رکھے گئے ہیں 745ارب روپے کے بجٹ میں انتہائی کم خسارہ ہے جسے مزید قابوکیا جائے گا۔
انہوں نے کہا کہ ہم عید کے بعد وفاقی حکومت سے این ایف سی، پی پی ایل سمیت دیگر واجبات کے حصول کی تگ و دو کریں گے وفاق نے بجٹ میں بلوچستان کے لائیوسٹاک، زراعت، ماہی گیری سمیت دیگر شعبوں پر توجہ نہیں دی تاہم سڑکوں کے لئے کچھ پیسے رکھے گئے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ وزیراعظم نے سیلاب متاثرین کے لئے اعلان کردہ 10ارب روپے نہیں دئیے،2016سے برج فنانسنگ کے 6ارب روپے بقایا ہیں۔
وفاقی وزیر پیٹرولیم نے کہا کہ ہمارے پی پی ایل واجبات کے 55ارب میں سے 12ارب روپے تین دن میں جاری کریں گے وہ بھی نہیں ملے۔
انہوں نے کہا کہ صوبے کا 90فیصد انحصار وفاق پر ہے وزیراعظم سے اعلیٰ سطح اجلاس میں بھی کہا کہ ہمارا حق دیں۔
وزیراعلیٰ بلوچستان اور انکی ٹیم نے بہترین کام کیا ہے انہوں نے بلوچستان کے حقوق کے لئے وزیراعظم کی زیر صدارت این ای سی اجلاس کا بائیکاٹ بھی کیا ہے کیونکہ صوبے کے ساتھ تعاون نہیں ہورہا۔