کوئٹہ:
بلوچستان بھر کے بلدیاتی اداروں کے منتخب میئر چیئرمین اور یوسی چیئرمینوں نے مطالبہ کیا ہے کہ بلدیاتی نظام کو بہتر بنانے کیلئے اس پر توجہ دینے کی ضرورت ہے اور آنے والے بجٹ میں آرٹیکل 140 کے تحت 30 فیصد بجٹ مختص کیا جائے مطالبات تسلیم نہ ہونے کی صورت میں 15 جون سے کوئٹہ سمیت بلوچستان بھر میں احتجاجی مظاہرے کریں گے۔
ان خیالات کا اظہار تربت کے میئر بلخ شیر قاضی، ضلع ژوب کمیٹی کے چیئرمین سردار ناصر خان ناصر، ووڈھ کے چیئرمین محمد عمر مینگل، واشک کے چیئرمین مولانا خدائیداد نے اپنے دیگر نومنتخب چیئرمینوں کے ہمراہ جمعہ کو کوئٹہ پریس کلب میں مشترکہ پریس کانفرنس کے دوران کیا۔
انہوں نے کہا کہ بلوچستان کے چپے چپے سے عوام کے حقیقی اور منتخب نمائندے چیئرمین یا پھر یوسی چیئرمین کی شکل میں آج ہم دوبارہ موجودہ ہیں اور ایک مطالبہ کر رہے ہیں کہ عوام کے منتخب لوکل باڈیز کے نمائندوں کو اختیارات دئیے جائیں مقامی حکومتی نمائندوں کیلئے مخصوص اور مناسب بجٹ کی فراہمی کو ممکن بنایا جائے تاکہ وہ اپنے عوام کی بنیادی ضروریات سمیت دیگر سرگرمیوں اورفلاح و بہبود کے کاموں میں اپنا کردار احسن طریقے سے نبھا سکیں ہمارا مطالبہ ہے کہ آئین پاکستان میں جہاں واضح الفاظ میں مقامی حکومتوں کے اختیارات اور ذمہ داریوں کو واضح کیا گیا ہے کہ وہ مقامی نمائندوں کو دی جائے آئین میں واضح طورپر آرٹیکل 140 Aمیں لکھا گیا ہے کہ صوبائی حکومت کی ذمہ داری بنتی ہے کہ وہ لوکل سسٹم یا مقامی حکومت کی تشکیل کرائے اور پھر انہیں سیاسی معاشی اور انتظامی اختیارات فراہم کیے جائیں۔
انہوں نے کہا کہ ہمارا دوسرا مطالبہ ہے کہ بلوچستان کے تمام سیلاب زدگان کیلئے 60 ارب روپے کے فنڈز میں 30 ارب روپے مقامی حکومتوں کے حوالے کیئے جائےں اورساتھ ہی دیگر مراعات کو بھی یقینی بنایاجائے اگر 15 جون تک ہمارے مطالبات پر پیش رفت نہیں کی گئی تو بلوچستان بھر سے تمام میئر چیئرمین اور یوسی چیئرمین کے دفاتر بند کر کے بھر پور احتجاج کرینگے جس سے حالات کی تمام طر ذمہ داری متعلقہ حکام پر عائد ہوگئی۔