بلوچستان اسمبلی کے اجلاس میں بی این پی کے سینٹرل ایگزیکٹو کمیٹی کے ممبر ایم پی اے ثناءبلوچ نے اپنی قرار داد پیش کرتے ہوئے کہا کہ ہر گاہ کہ بلوچستان تاریخی مثالی اور ثقافتی اعتبار سے ایک امیر خطہ ہے لیکن گزشتہ 70 سال سے یہاں کے قومی زبانوں بلوچی براہوئی اور پشتو کو ذریعہ تعلیم بنانے کی ترقی و ترویج اسکول و کالج کی سطح پر ان زبانوں میں اساتذہ کی تعیناتیوں کو ہمیشہ نظر انداز کیا گیا ہے جس کے باعث ان زبانوں کی ترقی کا عمل رک گیا ہے لہذا یہ ایوان صوبائی حکومت سے سفارش کرتا ہے کہ وہ بلوچستان کے تمام تعلیمی اداروں میں بلوچی براہوئی و پشتو کی زبانوں میں تعلیم کو فی الفور شروع اور انکے اساتذہ کے تعیناتیوں کو یقینی بنانے کیلئے فوری طور پر عملی اقدامات اٹھائے۔
قرار داد کی موضونیت پر بات کرتے ہوئے ثنا بلوچ نے آئین کے مختلف آرٹیکلز کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ آئین مادری زبانوں کا تحفظ کرتی ہے اس سلسلے میں 2014ءمیں بلوچستان اسمبلی میں ایک قانون بھی منظور ہوا۔
انہوں نے بلیدہ میں اسکول کو نذر آتش کرنے کے واقعے کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ بلیدہ میں اسکولوں کو نذر آتش کرنے کے واقعات رونما ہورہے ہیں اس سے قبل پنجگور اور خاران میں بھی ایسے واقعات رونما ہوئے ہیں بلوچستان کو سب سے زیادہ اس وقت تعلیم کی ضرورت ہے۔
انہوں نے کہا کہ خاران یونیورسٹی سب کیمپس کو تباہی اور بربادی سے بچایا جائے۔
بلوچستان میں لائبریریز قائم کی جائیں اور اس ایوان میں تعلیم سے متعلق جتنی بھی قرار دادیں پیش ہوئی ہیں ان کو ترجیح دی جائے۔