بلوچستان میں کاﺅنٹر ٹیررزم ڈیپارٹمنٹ (سی ٹی ڈی) کے حکام نے دعویٰ کیا ہے کہ بلوچستان ہائی کورٹ کے سابق چیف جسٹس محمد نور مسکانزئی کے قتل کے اہم ملزم کوگرفتارکر لیا گیا ہے۔
کوئٹہ میں ایک پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے ڈی آئی جی سی ٹی ڈی اعتزاز گورایہ نے کہا کہ گرفتار ملزم شفقت اللہ یلانزئی کا تعلق خاران سے ہے اور ان کے بقول ملزم نے قتل کا اعتراف بھی کرلیا ہے۔
انھوں نے بتایا کہ گرفتار ملزم کو پڑوسی ملک سے اس کارروائی کے لیے احکامات دیے گئے تھے جہاں اس کالعدم عسکریت پسند تنظیم کا کمانڈر موجود ہے جس نے چیف جسٹس پر حملے کی ذمہ داری قبول کی تھی۔
تاہم گرفتار ملزم کے والد حاجی عبدالرحیم یلانزئی نے اپنے بیٹے پر لگائے جانے والے الزامات کو بے بنیاد قرار دیتے ہوئے کہا ہے ان کا بیٹا سابق چیف جسٹس کے قتل میں ملوث نہیں اور نہ ہی ان کا تعلق کسی کالعدم عسکریت پسند تنظیم سے ہے۔جسٹس محمد نور مسکانزئی جو کہ وفاقی شرعی عدالت کے سربراہ بھی رہے کو 14 اکتوبرکو خاران شہر کے ایک مسجد میںاس وقت ہلاک کیا گیا جب وہ نماز عشاءکی ادائیگی کے لیے موجود تھے۔
گرفتار ملزم شفقت اللہ کے والد حاجی عبدالرحیم یلانزئی نے اپنے بیٹے پر لگائے جانے والے الزامات کو بے بنیاد قرار دیا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ ان کو سوشل میڈیا کے ذرائع سے یہ پتہ چلاکہ 23 اکتوبر کو حراست میں لیئے جانے والے ان کے بیٹے پر یہ الزام عائد کیا گیا ہے کہ وہ سابق چیف جسٹس کے قتل میں ملوث ہے۔
انھوں نے بتایا کہ ان کے بیٹے کو 23 اکتوبر کی شام کو اس وقت اٹھایا گیا جب وہ اپنی چھوٹی سی دکان کو بند کرکے گھر آرہا تھا۔
’ہم ایک غریب گھرانے سے تعلق رکھتے ہیں۔ میرے بیٹے نے حال ہی میں انٹرمیڈیئٹ کا امتحان اچھے نمبروں سے پاس کیا۔ میرے بیٹے کا نہ اس قتل سے اور نہ ہی کسی کالعدم تنظیم سے تعلق ہے‘۔
ان کا کہنا تھا کہ ان کے خاندان میں سے کوئی بھی یہ تصور نہیں کرسکتا ہے کہ وہ محمد نورمسکانزئی جیسے کسی شخصیت کاقتل کرے جن کی خاران کے لیے گرانقدر خدمات ہیں۔
انھوں نے کہا کہ اصل ملزمان کی گرفتاری میں اپنی ناکامی کو چھپانے کے لیے سی ٹی ڈی نے ان کے بے گناہ بیٹے کی گرفتاری ظاہر کرکے خانہ پری کی ہے۔
انھوں نے چیف جسٹس اور دیگر حکام سے اپیل کی کہ ان کے خاندان کے ساتھ انصاف کیا جائے اور ان کے بیٹے کو کسی ناکردہ گناہ میں ملوث کرنے سے بچایا جائے۔