تربت کےعلاقہ آبسربلوچی بازارکے علاقہ مکینوں نے فورس کے رویے کیخلاف کمشنرمکران کے دفترکے سامنے احتجاجی مظاہرہ کیا،اس موقع پر علاقہ کے معتبرین میر انورتاجر،نیازاحمد،حاجی کریم بخش اورکونسلرسیٹھ یاسین بلوچ نے میڈیا نمائندو ں کوبتایاکہ ہم اس ملک کے معزز شہری ہیں، مختلف سیاسی وجمہوری پارٹیوں اورسماجی تنظیموں میں کردار ادا کرتے آرہے ہیں، ہم پرامن شہریوں کا گناہ اور قصورکیا ہے کہ رات کے آخری پہر میں دیواروں پر پھلانگ لگا کرگھروں میں گھس کرنیند سے جگا کرخوف وڈر سے خواتین وبچوں کو رلاکر اذیت دیا جاتا ہے۔
انہوں نے کہاکہ 16جولائی کو علاقہ بلوچی بازارکی آبادی میں قائم فورس کے کیمپ پر نامعلوم افراد نے نامعلوم سمت سے کوئی مارٹرگولہ یا بم فائرکیا تھا۔ 17جولائی کے صبح، فجرکے پانچ بجے فورسز کے اہلکاروں نے بلوچی روایات کوپامال کرکے محلے کے گھروں میں گھس کر بندوق کے زور پر کم عمر لڑکوں سمیت سفید ریش بزرگوں کو اٹھاکر لے گئے۔ محلے کے گراﺅنڈ پر صبح پانچ بجے تادن کے گیارہ بجے تک تپتی دھوپ میں بیٹھا کر ذہنی اذیت دی گئی۔
انہوں نے کہاکہ فورسز کی کیمپ کو آبادی سے اٹھایا جائے یا آئندہ انہیں غریب شہریوں کے گھر میں گھس کر ذہنی اذیت نہ دینے کا پابند کیا جائے، بصورت دیگر سیاسی پارٹیوں سے ملکر بہت بڑی ریلی نکال کر بھرپور احتجاج کیا جائیگا۔
دریں اثناء اہلیان بلوچی بازار کے عوامی وفود نے کونسلران کی قیادت میں کمشنر مکران سید فیصل احمد سے انکے دفترمیں ملاقات کی۔ ایس پی کیچ محمد بلوچ، ایڈیشنل کمشنر مکران محمد جان دشتی بھی موجود تھے۔
وفد کے شرکاءنے محلے میں فورسز اہلکاروں کی زیادتی اورگھروں میں گھسنے اور گھنٹوں تک باہر گرمی ودھوپ میں بٹھانے کی شکایت کی۔ کمشنر مکران نے کہا کہ جو ہوا ہے اس پر ادارے کے متعلقہ حکام سے بات کرکے مسئلہ حل کرائیں گے،کہ آئندہ اس طرح کے واقعات پیش نہ آسکیں اس معاملے کو ایس پی کیچ بھی دیکھیں گے۔