بلوچ ہیومن رائٹس کونسل نے اقوام متحدہ سے مغربی بلوچستان کے شہر دُزاپ (زاہدان ) میں 30 ستمبر 2022 کو پر امن بلوچ مظاہرین کے قتلِ عام کی تحقیقات کا مطالبہ کیا ہے- اقوامِ متحدہ کے سیکریٹری جنرل انتونیو گوٹیرس کو لکھے گئے ایک خط میں بی ایچ آر سی کے ایگزیکٹیو پریزیڈنٹ ڈاکٹر نصیر دشتی نے اقوام متحدہ سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ ایرانی فاشسٹ آیت اللہ رجیم کے ہاتھوں بلوچ سیاسی و سماجی کارکنوں کے منظم قتل کا فوری نوٹس لے-
بی ایچ آر سی کے انفارمیشن سیکریٹری میر کمالان بلوچ نے جاری کردہ بی ایچ آر سی کی اس پریس ریلیز میں بتایا کہ اقوامِ متحدہ کے جنرل سیکرٹری کو لکھے گئے خط میں بی ایچ آر سی کے ایگزیکٹو پریذیڈنٹ کی جانب سے اس بات پر روشنی ڈالی گئی کہ 1979 میں برسراقتدار آنے والی اسلامی حکومت نے بلوچوں کے حقوق برائے سیاسی آزادی اور شہری حقوق کو سلب کیا اور سیکولر بلوچ معاشرے پر ایک سخت گیر تھیوکریٹک آمریت کو مسلط کیا۔ اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل کو یاد دلایا گیا کہ پرشین ریاست 1928 میں مغربی بلوچستان پر اپنے قبضے کے بعد سے ظالمانہ استعماری انداز میں حکومت کر رہی ہے۔ اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل سے درخواست کی گئی کہ وہ ایک بدمعاش ریاست کے ذریعے بلوچوں کی منظم نسل کشی کو روکنے کے لیے فوری اقدامات کریں۔
بی ایچ آر سی نے اقوام متحدہ کے ہائی کمشنر برائے انسانی حقوق وولکر ترک کو بھی ایک الگ خط لِکھ کر اُنسے پرزور مطالبہ کیا ہے کہ جینوا سوئٹزر لینڈ میں جاری یو این ایچ آر سی کی موجودہ سیشن میں مغربی بلوچستان کی صورتحال پر ہنگامی بنیاد پر بحث کی جائے-
بی ایچ آر سی اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کے رکن ممالک کو بھی خط لکھ رہا ہے جس میں سلامتی کونسل کے اراکین سے مطالبہ کیا جائے گا کہ وہ فوری طور پر اقدامات اٹھا کر ایرانی ریولشنری گارڈز کور کو ایک دہشت گرد تنظیم قرار دیکر مغربی بلوچستان میں انسانیت کے خلاف جرائم کے مرتکب اسلامک ریولشنری گارڈز کور کے عہدیداروں کو انصاف کے کٹہرے میں لاکر عالمی قوانین کے مطابق سزائیں دیں۔ بی ایچ آر سی کی جانب سے سلامتی کونسل کے رکن ممالک کو لکھے جانے والے خط میں نہتے پر امن شہریوں کو دہشت زدہ کرنے کی اس کی منظم کوششوں، تشدد و کثیر تعداد میں انکے قتل کے واقعات کو بھی اجاگر کیا جائے گا-
مزید برآں بی ایچ آر سی نے اپنے پریس ریلیز میں کہا کہ ایرانی معاشرہ پر 1979 سے ایک سخت گیر مذہبی قدامت پسند حکومت قائم ہے کہ جہاں تمام قسم کی انسانی حقوق سلب ہیں اور خصوصاً خواتین پر تشدد حتی کی انکا قتل بھی ایرانی رجعت پسند آیتہ اللہ رجیم کی ریاستی پالیسی کی حصہ ہے۔ نام نہاد ایرانی اخلاقی پولیس کے ہاتھوں 22 سالہ مہیسہ امینی پر تشدد و انکی قتل کے خلاف احتجاج کرنے والے مظاہرین کے خلاف ایرانی فورسز کی ظالمانہ کاروائیوں کی بی ایچ آر سی شدید الفاظ میں مذمت کرتی ہے۔
بی ایچ آر سی نے اپنے پریس ریلیز کے اختتام میں کہا کہ یہ مہذب دنیا و انسانی حقوق کے عالمی اداروں کی ذمہ داری بنتی ہے کہ وہ ایرانی آیتہ اللہ رجیم کے ہاتھوں اپنے بنیادی شہری و انسانی حقوق کی پامالیوں کے خلاف احتجاج کرنے والے ایرانی عوام کی حمایت کریں اور انکے حق میں آواز اُٹھائیں-