بلوچ اسٹوڈنٹس آرگنائزیشن کے مرکزی ترجمان نے اسلام آباد میں بلوچ طلباء پر حملے کی شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے کہا کہ سازش کے تحت بلوچ طلباء کو تشدد کا نشانہ بناکر دو قوموں کو آپس میں دست و گریباں کرنے کی کوشش کی گئی۔
کچھ وقت پہلے بلوچستان یونیورسٹی میں تنازع کھڑا کرکے مسئلے کو پشتون بلوچ لڑائی کا نام دینے کی کوشش کی گئی تھی لیکن دونوں قوموں کے سیاسی اکابرین نے بالغ النظری کا مظاہرہ کرکے معملات کو کابو کیا۔ ترجمان نے کہا کہ قائد اعظم یونیورسٹی اسلام آباد میں بلوچ طلباء پر اس سازش کو نظر انداز نہیں کیا جاسکتا البتہ پشتون طلباء کی مشتعلی اور نہتے بلوچ طلباء پر تشدد ان کی سیاسی تربیت اور باچا خان کے فکری پیروکار ہونے پر سوالیہ نشان ہے۔ بلوچ اور پشتون اقابرین نے ملکر ایک ہی پلیٹ فارم پر اپنے حقوق کیلئے مشترکہ طور پر جدوجہد کی ہے لیکن کمزور حکمت عملی و سازشوں کے زریعے ان کاوشوں کو نقصان پہنچایا گیا۔ پشتون طلباء بلوچوں پر دھاوا بولنے سے پہلے خود پر بیتے مظالم پر غور کریں جہاں دہائیوں سے ان کی اپنی سرزمین کو ان کے لیے جہنم بنایا گیا ہے۔
بلوچ طلباء ریاستی مظالم اور بلوچ دشمن پالیسیوں کی وجہ سے پہلے ہی کئی مظالم کا شکار ہوتے رہے ہیں اور اس میں پشتون دوستوں کا اداروں کا آلہ کار بننے کے بجائے ایک دوسرے کا ہاتھ تھام کر مشترکہ لائحہ عمل طے کرتے لیکن انھوں نے ایک تنخواہ دار ملازم کا کردار ادا کرتے ہوئے نہتے طلباء بر برس پڑے۔ پشتون طلباء خود اس بات پر غور کریں کہ اپنی سرزمین میں رہنے کے بجائے وہ مہاجرت کی زندگی گزارنے پر کیوں مجبور ہوئے، اگر بلوچوں نے ان کو اپنی سرزمین سے بے دخل کیا ہے تو ان کا بلوچ طلباء پر حملہ جائز ہے لیکن اپنے دشمن کو پہچاننے کے باوجود نہتے طلباء پر مظالم ڈھانا لاعلمی و لاشعوری کی ثبوت اور کھلی سفاکیت ہے۔
ترجمان نے کہا کہ اس وقت بلوچ و پشتون طلباء کا آپس میں دست و گریباں ہونا دونوں قوموں کے لیے کسی صورت نیک شگون نہیں ہے لیکن ہم واضح کرتے ہیں کہ بلوچ طلباء کو بلا جواز مظالم کا شکار بنانے کو کسی صورت برداشت نہیں کریں گے اور نہ ہی بلوچ طلباء ایسے لاوارث ہیں کہ جو چاہے ان کا سر پوڑ دے۔ کئی دہائیوں سے بلوچ طلباء ریاستی مظالم کی زد میں رہنے کے باوجود تاحال انھوں نے کسی صورت خاموشی اختیار نہیں کی اور نہ ہی کوئی اس خوش فہمی میں مبتلا ہو کہ وہ بلوچ طلباء پر مظالم ڈھاکر من مانی کرنے میں کامیاب ہو گا۔
ترجمان نے آخر میں پشتون اکابرین سے اپیل کرتے ہوئے کہا کہ وہ اس مسئلے میں مداخلت کرکے سازشی عناصر کے ارادوں کو ناکام کرنے میں کردار ادا کریں ورنہ ایسے مسائل برادر اقوام میں دوریوں کا سبب بن سکتے ہیں۔ انھوں نے کہا کہ پہلے بھی سازشی عناصر نے ایسے واقعات کو ڈھال بنا کر بھرپور فائدہ حاصل کرنے کی کوششیں کی ہیں اور تواتر کے ساتھ اس طرح کے واقعات کو اخر میں کابو کرنا مشکل ہوگا۔