بلوچ اسٹوڈنٹس فرنٹ کے مرکزی ترجمان نے اپنے ایک جاری کردہ مذمتی بیان میں اسلامیہ یونیورسٹی بہاولپور انتظامیہ کی طرف سے مختص سیٹوں پر فیسز لینا اور احتجاج پر بیٹھے طلبہ کے داخلوں کو کینسل کرنے کی شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہیں۔
اُنہوں نے کہا کہ بلوچ طلبہ کے خلاف ریاست سوچھے سمجھے مُختلف حربے و ہتھکنڈے بروئے کار لا کر بلوچ طلبہ کے لیئے تعلیمی دراوازے بند کرنے کی ناکام کوشش میں مصروف عمل ہے۔ ریاست بلوچ طلبہ کے تعلیمی مسائل حل کرنے کی بجائے غیر سنجیدہ اور دوغلہ پالیساں ترتیب دے رہا ہے جس سے یہ امر واضح ہوجاتا ہے کہ بلوچ طلبہ کو تعلیم و شعور سے محروم کرنا چاہتا ہے۔ نیز، اس طرح کے سازشی اور دوغلہ پالیساں بلوچ طلبہ کیلئے تعلیمی دروازے بند کرنے اور قوم کو فکری اور شعوری بانجھ رکھنے کی مترادف ہے۔
ترجمان نے مزید کہا کہ تعلیم حاصل کرنا ہر شہری کی آئینی، قانونی و بنیادی حق ہے لیکن بلوچ طلبہ کو آئینی، قانونی و بنیادی حقوق سے ایک بنے بنائے سازش کے تحت محروم کیا جارہا جو ایک آئینی و قانونی جرم ہے۔ بلوچ نوجوانوں کو بہترین تعلیم مہیا کرنے اور تعلیمی اداروں میں پڑھانےکے بجائے سڑکوں پہ نکلنے اور پریس کلبوں کے سامنے احتجاج کرنے کےلئے مجبور کیا جارہا ہے۔ جب بلوچ طلبہ آئینی طریقہ کار کو بروئے کار لاکر اپنے حقوق کے لئے پُر امن طریقے سے آواز اُٹھاتے ہیں تب اُن پر ریاست کی غنڈہ گرد پولیس ڈنڈے برسانے جیسے غیر قانونی طریقے سے پیش آتا ہے جو ایک غیر آئینی، غیر سیاسی و غیر انسانی عمل ہے۔
بی ایس ایف کے ترجمان نے مزید کہا کہ اسلامیہ یونیورسٹی بہاولپور انتظامیہ کی جانب سے احتجاج پر بیھٹے طلبہ کے داخلے کو کینسل کرنے کی نوٹیفکیشن ایک تعلیم دشمن پالیسی اور بلوچ دشمن عمل ہے جو کہ بلوچ قوم اور آنے والی نسلوں کو ہمیشہ کےلئے اندھیروں میں دھکیلنے کے مترادف ہے جس کے خلاف ہر فورم پر ہم اسکی مخالفت کریں گے۔
ترجمان نے آخر میں یونیورسٹی بہاولپور انتظامیہ سے مطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ جلد از جلد اپنی تعلیم دشمن نوٹیفکیشن کو واپس لے اور بلوچ طلبہ کو بلواسطہ یا بلاواسطہ، دانستہ طور یا پھر غیر دانستہ طور پر تنگ کرنا، ان کی پروفائلنگ کرنا بند کرے اور مختص سیٹوں پر فیس لینے والے فیصلے پر فی الفور نظرثانی کرے۔