اسلام آباد:
بلوچستان نیشنل پارٹی کے مرکزی بیان میں پنجاب یونیورسٹی لاہور میں بلوچ طلباء اور جماعت اسلامی کے طلباء ونگ کے مابین جھگڑے میں بلوچ طلباء کو شدید تشدد کا نشانہ بنانے پرتشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا گیا ہے کہ اس سے قبل بھی اکثر بلوچ طلباء پر اس مذکورہ طلباء ونگ کی جانب سے حملے کئے جاتے رہے ہیں تاکہ طلباء پر تعلیم کے حصول کا راستہ روکا جا سکے بلوچ طلباء پر تشدد کے تسلسل کے ساتھ واقعات قابل مذمت ہیں
بیان میں کہا گیا ہے کہ اس سے پہلے بھی ایسے واقعات رونما ہوئے ایسا لگتا ہے کہ اب سازش کے تحت بلوچستان کے طلباء کو درس و تدریس سے روکنے کی ٹاسک ان دی گئی ہے طلباء کو زروکوب کرنے کا مقصد بھی یہی ہے کہ بلوچ طلباء پر علم کے دروازے بند کئے جائیں بی این پی نے ہمیشہ روداری ، صبر و تحمل ، باہمی اتفاق کا طلباء و درس دیا ہے۔
لیکن تسلسل کے ساتھ ایسے واقعات رونما ہو رہی ہیں جن کی مثالیں موجود ہیں پارٹی نے ہمیشہ طلباء و طالبات پر زور دیتے ہوئے کہا ہے کہ درس گاہوں سے تشدد کے واقعات کی روک تھام کیلئے اقدامات کرنے چاہئیں لیکن چانسلر پنجاب ، طلباء ونگز نے بلوچ طلباء کے ساتھ ناروا سلوک روا رکھا ہوا ہے کہ اب ناقابل برداشت ہو چکا ہے ہونا تو یہ چاہئے کہ سیاسی جماعتیں اپنے طلباء ونگز کو منفی عمل سے دور رکنے کی ہدایات اور مثبت سوچ کو پروان چڑھاتے لیکن شرافت کا لبادہ اوڑھ کر بلوچ طلباء کے ایسا رویہ قابل افسوس ہے پنجاب کے انتظامیہ کی بھی ذمہ داری ہے کہ وہ حقائق کو مد نظر رکھتے ہوئے پرتشدد واقعات کے روک تھام کیلئے عملی اقدامات اٹھائے تاکہ ماضی کے واقعات کو ملحوظ خاطر کر رکھ مستقبل میں ایسے واقعات کے خلاف اقدام اٹھائیں تاکہ درس گاہوں میں طلباء و طالبات کے تعلیمات پر منفی اثرات نہ پڑھیں اس کے برعکس بی این پی ہر فورم پر ایسے واقعات کی مذمت کرے گی اپنی عددی کو زیادہ دیکھ کر مذکورہ طلباء ونگ اجارہ داری کو قائم رکھنے کیلئے ایسے اقدامات کے مرتکب بن رہی ہے۔
یونیورسٹی انتظامیہ کے ارباب و اختیار کی ذمہ داری ہے کہ وہ ایسے سرگرمیوں میں ملوث طلباء ونگز کے خلاف کارروائی کرے جماعت اسلامی کی مرکزی قیادت سے بھی کہنا چاہتے ہیں کہ وہ اپنے طلباء ونگ کو پرتشدد واقعات سے روکے اور مثبت ترغیبات دے ایسا نہ ہو کہ جہاں ان کی عددی تعداد زیادہ ہو تو وہ دہشت گردی کریں نظریاتی جماعتیں اپنے کارکنوں کے رویئے سے جانے جاتے ہیں لفاظی باتوں سے معاشرے میں تبدیلیاں رونما نہیں ہوتی پنجاب انتظامیہ ، آئی جی پنجاب اس واقعے کی باریک بینی سے تحقیقات کرے اور بلوچ طلباء پر جس طرح تشدد کیا گیا ان کے خلاف کارروائی کرے کیونکہ مذکورہ طلباء ونگ دہشت گردی پر اتر آئی ہے ۔