سائنس کی تعلیم کسی بھی قوم کی سماجی اقتصادی ترقی کا اہم ذریعہ ہے، تاہم پاکستان بھر میں بالعموم اور بلوچستان میں بالخصوص کی تعلیم کے لیے سہولیات کو بڑھانے کے لیے مطلوبہ توجہ نہیں دی گئی۔
آغا حسن بلوچ وفاقی وزیر برائے سائنس و ٹیکنالوجی نے اپنے دفتر کا چارج سنبھالنے کے بعد سے، اسکول اور کالج کی سطح پر سائنس کی تعلیم کے ترقی کے لیے بہت سے اقدامات کیے ہیں، اس سلسلے کی تازہ ترین ہدایات کے مطابق انھوں نے سیکریٹری، وزارت سائنس و ٹیکنالوجی کو ہدایت کی ہے۔
بلوچستان کے مختلف شہروں کے گورنمنٹ ڈگری کالجوں کی لیبا رٹریز کو جدید سائنسی معیار کے مطابق بنانے کے لئے فنڈز کا بندوبست کرے۔ پہلے مرحلے میں گورنمنٹ گرلز ڈگری کالج، مستونگ؛ گورنمنٹ ڈگری کا لج، خضدار؛ گورنمنٹ ڈگری کالج، سبی؛گورنمنٹ ڈگری کالج، کیچ؛گورنمنٹ ڈگری کالج، سریاب روڈ،کوئٹہ؛گورنمنٹ ڈگری کالج، پنجگور؛گورنمنٹ ڈگری کالج، نوشکی؛ گورنمنٹ ڈگری کالج، موسیٰ خیل؛ اور گورنمنٹ ڈگری کالج، صحبت پر شامل ہیں۔انہی ہدایات کی روشنی میں پاکستان سائنس فاؤنڈیشن نے کام شروع کر دیا ہے اور اس مقصد کے لیے وزار ت سائنس و ٹیکنالوجی کو فنڈز کی باقاعدہ درخواست کر دی گئی ہے۔
جو کہ مذ کورہ بالا کالجوں کی سانئسی لیبارٹریوں کومضبوط بنانے کے لیے فراہم کئے جائیں گے۔ اس سے پہلے آغا حسن بلوچ، پاکستان سائنس فاؤنڈیشن کے STEM منصوبے کے تحت کوئٹہ کے دو ہائی سکولوں میں سے ہر ایک کو دس لاکھ روپے کی گرانٹ جاری کر چکے ہیں جن میں نواب غوث بخش رئیسانی گرلزہائی سکول،کوئٹہ اور نواب اکبر بگٹی بوائز ہائی سکول کوئٹہ شامل ہیں۔ ان سکولوں میں باقاعدہ STEM لیبا رٹریرز کا افتتاح بھی ہو چکا ہے۔
اس کے علاوہ گورنمنٹ بوائز ہائی سکول ہزارہ ٹاون، گورنمنٹ بوائز ہائی سکول سریاب روڈ کیچی بیگ، گورنمنٹ ماڈل ہائی سکول نوشکی، گورنمنٹ ہائی سکول کچلاک، یزداں خان گورنمنٹ ہائی سکول علمدار روڈ کوئٹہ کومالی معاونت بھی فراہم کی گئی ہے۔ جن سے سائنس لیبارٹریزکے سامان خریداجارہاہے۔
وفاقی وزیر برائے سائنس و ٹیکنالوجی، آغا حسن بلوچ کے ان اقدام کو صوبہ بلوچستان میں سائنس کی تعلیم کے احیاء میں ایک سنگ میل سمجھا جارہا ہے۔ انھوں نے کہا کہ وہ بلوچستان کے عوام کی خدمت کے لئے دن رات حاضر ہیں اور ہمیشہ بلو چستان کی ترقی کے لئے کوششیں جا ری رکھیں گے۔