بلوچستان میں یرقان (ہیپاٹائٹس) کی شرح میں مسلسل اضافہ ہونے لگا ہے، طبی ماہرین کہتے ہیں کہ احتیاط نہ کی تو یہ اگلے دس سالوں میں یہ یرقان علاقے کی نصف فیصد آبادی کو لپیٹ میں لے لے گا۔
بلوچستان میں جگر کے امراض خاص طور پر کالے یرقان کی شرح میں اضافے ہونے لگا ہے۔ اور پاکستان سوسائٹی آف ہیپٹالوجی کے مطابق ملک کی کل آبادی میں ہیپٹائٹس کے مریضوں کی شرح 10 فیصد بلوچستان چار فیصد ہے۔
طبی ماہرین کا کہنا ہے کہ استعمال شدہ سرنجوں، بلیڈ اور نیل کٹر کا دوبارہ استعمال، بغیر اسکریننگ کے خون کا انتقال اور مرض چھپانا یرقان کے امراض میں اضافے کی بنیادی وجہ ہے۔
طبی ماہرین نے واضح کیا کہ اگر صورتحال یونہی برقرار رہی تو آئندہ دس سالوں میں بلوچستان کی نصف آبادی یرقان کے مرض میں مبتلا ہو سکتی ہے۔