انسانی حقوق کمیشن آف پاکستان (ایچ آرسی پی ) تربت چیپٹر کے زیراہتمام مکران میں انسانی حقوق کی صورتحال کے عنوان پر سیمینار اتوارکے روز تربت پریس کلب میں منعقد ہوا۔ مکران میں انسانی حقوق کی صورتحال گھمبیر قرار ، 23نکاتی قرارداد منظورکرلی گئی۔
مکران میں انسانی حقوق کی صورتحال کے موضوع پر سیمینار کی صدارت ہیومن رائٹس کمیشن آف پاکستان کے پروفیسر غنی پرواز نے کی جبکہ انسانی حقوق کے کارکنان، وکلاء، سیاسی و سماجی جہدکاروں نے سیمینار میں شرکت کی۔
مکران میں انسانی حقوق کی صورتحال کو گھمبیر قرار دیکر تشویش کا اظہار کیا گیا، بلوچستان سمیت مکران میں اغواء نما گرفتاریوں اور جبری گمشدگیوں کے سلسلے میں تیزی پر افسوس کرتے ہوئے مقررین نے کہا کہ بلوچستان میں انسانی حقوق کی سنگین پامالیاں ملک کے آئین و دستور کی خلاف ورزی ہے۔
انہوں نے مطالبہ کیا کہ ملک کے اختیاردار آئین و قانون کی بالادستی کو یقینی بنا کر انسانی حقوق کا تحفظ یقینی بنائیں۔
تقریب سے غنی پرواز، ایڈوکیٹ رستم جان گچکی، شگراللہ یوسف، محمد کریم گچکی، عبدالمجید دشتی ایڈوکیٹ اور سجاد اکبر دشتی نے خطاب کیا جبکہ اجلاس کو چیئر میڈم شہناز نے کیا۔
اجلاس کے اختتام پر سمی پرواز نے قرار داد پیش کیئے جسے اتفاق رائے سے منظورکرلیا گیا ۔
قرار دادوں میں کہاگیا کہ ماورائے آئین و عدالت جبری گمشدگی، قتل و غارت کا سلسلہ بند کیا جائے، بچوں اور خواتین کے ساتھ زیادتیوں کا سلسلہ بند کیا جائے، منشیات کی روک تھام کی جائے، ماہی گیروں کو مزدور کا درجہ دیکر سرکاری ملازم قرار دیا جائے، غیر قانونی ٹرالرنگ بند کی جائے، بارڈر ٹریڈ کی رکاوٹیں ختم کی جائیں، چیک پوسٹوں میں کو ختم کی جائے، ماہی گیروں کے بچوں کو تعلیمی وظائف دیئے جائیں، مہنگائی میں کمی کی جائے، تعلیم یافتہ نوجوانوں کو روزگار دیا جائے، مکران سمیت بلوچستان کو گیس فراہم کیا جائے، بجلی کی لوڈشیڈنگ ختم کی جائے، مکران میں صنعتیں لگائی جائیں، مکران میں زراعت کو ترقی دی جائے زرعی قرضے اور مالی امداد فراہم کیے جائیں، طلبہ یونین پر پابندی ختم کی جائے، آزادی اظہار رائے پر قدغن بند کی جائے، صحافیوں ،سول سوسائٹی انسانی حقوق کی کارکنوں کو حراساں کرنا بند کیا جائے، مکران سمیت بلوچستان میں وسائل پر حق بڑھایا جائے، سیکیورٹی کے نام پر غیر ضروری تجاوزات بند کی جائیں، تمام لاپتہ افراد کو بازیاب کیا جائے، مکران سمیت بلوچستان کے کسی شہر میں کم ازکم ایک ایک معیاری ہسپتال تعمیر کی جائے۔