بلوچستان فزیوتھراپی ایسوسی ایشن کے ترجمان ن ے اپنے جاری کردہ بیان میں کہا فزیوتھراپسٹ گزشتہ 9 دنوں سے اپنے چھ جائز مطالبات کے حق میں کوئٹہ پریس کلب کے سامنے تادمِ مرگ بھوک ہڑتال پر بیٹھے ہوئے ہیں۔ 9 دنوں سے کچھ کھائے بغیر ہمارے دوستوں کا طبیعت انتہائی تشویشناک ہوتا جارہا ہے۔ مگر وزیراعلی بلوچستان روزانہ کی بنیاد پر پریس کانفرنسوں، ملاقاتوں اور سوشل میڈیا پر اپنی ناکام کارناموں کو درست اور صحیح ثابت کرنے کی کوشش میں لگے ہوئے ہیں۔جن کے ساتھ ہمارے مفلوج صوبائی وزیرا اپنے لوگوں کی مسائل کو بہتر حل اور بہتر پالیسی ترتیب دینے کے بجائے دوقع دڑی جھوٹ اور کرپشن کے ماحول کو گرم کرکے بیٹھے ہیں۔ اپنی ذاتی خواہشات اور مفادات کو ترجیح دے کر عوام کو مزید بھوک افلاس اور ایک دردناک زندگی کی طرف دکھیل رہے ہیں۔ ہمیشہ کی طرح نااہلی، صحت اور تعلیم دشمن پالیسیوں کو برقرار رکھے ہوئے ہیں۔
انہوں نے کہا گزشتہ نو دنوں سے کھائے بغیر ڈاکٹر نثار اور ڈاکٹر جاوید ہسپتال منتقل۔ڈاکٹرز کا کہنا ہیکہ اگر ان کا بھوک ہڑتال ختم نہیں کیا گیا تو ان کے گردے فیل ہونے کے ساتھ ساتھ ہائپو گلاسیمیا کے خدشات بھی ہے۔ ہم حکومت بلوچستان کے نمائندوں کو گوش گزار کرنا چاہتے ہیں کہ خدا را ان نوجوانوں کے مستقبل اور جزبات کے ساتھ کھیلنا بند کریں۔اگر ان کو کچھ ہوا اس کے زمہ دار بلوچستان حکومتی نمائندوں کے ساتھ ساتھ بلوچستان کے وہ نمائندے ہونگے جو روزانہ کی بنیاد پر ان بلوچ نوجوانوں کے خزبات کے ساتھ کھیل کر اپنے ڈرٹی پالیٹکس کو برقرار رکھنے کی تیاری میں لگے ہوئے ہیں۔
ترجمان نے کہا ہم حکومت وقت اور بلوچستان کے نمائندوں کو واضح الفاظ میں کہنا چاہیے ہیں،روزانہ کی بنیاد پر اپنے تقریروں اور بیانات میں بلوچستان کی خوشحالی کا ڈونگ رچائے رکھے ہوئے ہیں مگر بلوچستان کے خوشحالی کا زامن یہی نوجوان ہے جو آج موت اور زندگی کے کشمکش میں مبتلا ہیں۔لہذا ہم حکومت بلوچستان اور بلوچستان کے نمائندوں کو گوش گزار کرنا چاہتے ہیں کہ اپنے رویوں کو درست کر کے ان نوجوانوں کو مرنے سے بچا کر جلد سے جلد ہمارے جائز مطالبات تسلیم کریں۔ خدا نہ خواستہ اگر ان دوستوں کو کچھ ہوا اس کا زمہدار حکومت بلوچستان اور بلوچستان کے نام نہاد نمائندے ہونگے۔