کوئٹہ میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے بلوچستان فزیوتھراپی ایسوسی ایشن کے ڈاکٹرزرہنماؤں نے کہاہے کہ بلوچستان جسے معدنیات سے مالا مال صوبہ جو ہر طرح کی وسائل سے بھرا پڑا ہو ہے۔ لیکن یہان پر بسنے والے لوگ آج بھی سو سال پرانی بوسیدہ زندگی جی رہیں ہیں۔ یہاں تک کہ بلوچستان میں بسنے والے لوگ آج بھی صحت، تعلم اور روزگار جیسے زندگی کے بنیادی ضروریات سے محروم ہیں، بلوچستان میں کہیں بھی معیاری ہسپتال موجود ہے نا ہی علاج کیلیے ضروری ادوایات و مشینری۔
انہوں نے کا کہا ہےکہ کوئی بھی باشعور انسان فزیوتھراپی کی اہمیت، افادیت اور ضرورت سے انکار نہیں کرسکتا۔ اس وقت پوری دنیا میں ریہبلیٹیشن سینٹرز اور فزیوتھراپی مراکز آج انسانی خدمات کیلئے فرائض سرانجام دے رہے ہیں۔
اسی طرح، پاکستان میں بھی اس شعبے نے قلیل مدت میں مقبولیت حاصل کی۔2014 میں جامعہ بلوچستان نے پہلی مرتبہ فزیوتھراپی کے داخلوں کا باقاعدہ اعلان کیا۔
جس کے بعد سینکڑوں طلباء و طالبات اس شعبے سے منسلک ہوگئے اور تعلیم و تربیت حاصل کرتے رہے۔تاہم، افسوس کیساتھ کہنا پڑتا ہے کہ کئی برسوں کے بعد بھی حکومت بلوچستان اور متعلقہ اداروں نے ان فارغ التحصیل طلباء و طالبات کیلئے کوئی روزگار کے زرائعے یا مواقعے کا انتظام نہیں کیا اور نہ ہی سرکاری ہسپتالوں میں ریہبلیٹیشن سینٹرز کھولے اور نہ ہی ہاؤس آفیسرز طلباء کیلئے پیڈ ہاؤس جاب کا اجراء کرسکے۔انہوں نے کہاہے کہ پانچ مہینوں سے کوئٹہ پریس کلب کے سامنے علامتی بھوک ہڑتالی کیمپ لگائے بیٹھے ہیں۔
حکومت بلوچستان اور متعلقہ اداروں کو ہر طرح سے اپنے مسائل سے آگاہ کرنے کے چھ دن گورنر ہاؤس کے سامنے دھرنا دیا، جس میں ہمارا ملاقات چیف ایگزیکٹیو بلوچستان میر عبدالقدوس بزنجو سے ہوا۔ جنہوں ہمارے تمام مطالبات کو تسلیم کر کے نوٹیفکیشن جاری کرنے کا وعدہ کیا۔
مگر انتہائی افسوس سے کہنا پڑتا ہے کہ مسائل کو حل کرنے کے بجائے ہم بے رحمانہ تشدد اور بے بنیاد دفعات لگائے گئے۔
آج چوبیس دن گزارے کے باوجود نوٹیفکیشن اجراء نہیں کیا گیا۔۔ اگر ہمارے مطالبات تسلیم نہیں کئے گئے تو مجبوراً اپنے جائز مطالبات کو تسلیم کروانے کے لیے اب ہم تادم مرگ بھوک ہڑتال پر جارہے ہیں۔ جس میں ہمارے تین دوست ڈاکٹر نثار ،ڈاکٹر جاوید اور ڈاکٹر اجمل ثناء تادمِ مرگ بھوک ہڑتال پر بیٹھیں گے۔
اگر اس دوران ہمیں اور ہمارے دوستوں کو کوئی بھی نقصان پہنچا اس کا ذمہ دار حکومت بلوچستان، ہیلتھ وزیرصحت اور وزیراعلی بلوچستان ہوں گے۔