ذرائع کے مطابق وفاقی وزیر برائے منصوبہ بندی وترقی احسن اقبال کی زیر صدارت پاکستان میں آﺅٹ آف سکول بچوں جیسے بحران سے نمٹنے کیلئے اعلیٰ سطحی اجلاس ہوا اجلاس میں صوبائی سیکرٹری تعلیم بلوچستان عبدالرﺅف بلوچ، ایڈیشنل سیکرٹری وزارت وفاقی تعلیم ، تعلیم کے صوبائی سیکرٹریز، ڈائریکٹر جنرل فیڈرل بورڈ آف انٹرمیڈیٹ اینڈ سیکنڈری ایجوکیشن اور دیگر متعلقہ حکام نے شرکت کی۔
گزشتہ برسوں کے دوران پاکستان میں آﺅٹ آف سکول بچوں میں کمی دیکھی گئی ہے۔ ایک اندازے کے مطابق 5 سے 16 سال کی عمر کے 22.8 ملین بچے اسکول سے باہر ہیں، پاکستان دنیا میں سب سے زیادہ اسکول نہ جانے والے بچوں میں سے ایک ہےتاہم موجودہ حکومت اس نازک مسئلے کو حل کرنے کے لئے پرعزم ہے، جب سے موجودہ حکومت نے اقتدار میں آئی ہے، پاکستان کے آﺅٹ آف سکول بچوں جیسے چیلنج کا مقابلہ کرنے کے لئے کئی اقدامات کئے گئے ہیں۔
آئندہ پی ایس ڈی پی 24۔2023 پاکستان میں عالمگیر تعلیم کے حصول کے لئے کئی اہم اقدامات اٹھائے گئے ہیں۔
اسلام آباد میں ایک ماڈل یونیورسل انرولمنٹ پائلٹ پروجیکٹ اس بات کو یقینی بنانے کی کوشش کرے گا تاکہ کوئی بچہ سکول کے بغیر نہ ہو۔
اسلام آباد میں اسے شروع کرنے کے بعد اس کو پورے ملک میں نافذ کیا جائے گاجبکہ وزارت منصوبہ بندی پاکستان کے ان اضلاع کی نشاندہی بھی کرے گی جہاں آوٹ آف سکول بچوں کی سب سے زیادہ تعداد ہے۔
مزید برآں سب سے زیادہ متاثرہ اضلاع میں تعلیمی نتائج کو بہتر بنانے کے لئے صوبائی حکومتوں کو کارکردگی کی بنیاد پر نقد گرانٹ فراہم کرنے کے لئے ایک نیشنل آٹ آف سکول چلڈرن فنڈ بنایا جائے گا۔
مزید برآں اسکول چھوڑنے کی شرح کو کم کرنے کے لئے خاص طور پر لڑکیوں کے لئے جنہیں نقل و حرکت کے مسائل کا سامنا ہے، حکومت ایک جامع ورچوئل اسکولنگ سسٹم شروع کرے گی۔
قبل ازیں صوبائی نمائندوں نے اپنے اپنے صوبوں میں آوٹ آف سکول بچوں کی صورتحال کے جائزہ کے بارے میں بتایا اور صوبے میں زیادہ سے زیادہ اندراج کو یقینی بنانے کے لیے اپنے نقطہ نظر کا اشتراک کیا۔
وفاقی وزیر منصوبہ بندی نے ایف ڈی ای کو نادرا کے ساتھ مل کر برتھ سرٹیفکیٹ پر مبنی داخلہ سسٹم قائم کرنے کی بھی ہدایت کی۔
جیسے ہی کوئی بچہ اسکول جانے کی عمر کو پہنچتا ہے، ریاست کی طرف سے اسے قریبی اسکول میں داخل کرایا جانا چاہئے۔