بلوچستان سمیت بیرون ممالک میں “یوم شہداء بلوچستان” منایا گیا، ریفرنسز، ریلی و دیگر تقاریب کا انعقاد کیا گیا۔ دنیا بھر سے بلوچ شہداء کو خراج تحسین پیش کی گئی۔
ہر سال تیرہ نومبر کو یوم شہداءبلوچستان کے طور پر منایا جاتا ہے۔ اس سال بھی دنیا کے مختلف ملکوں میں اس دن کو منایا گیا جبکہ سماجی رابطوں کی سائٹ پر بھی مہم چلائی گئی۔
کوئٹہ میں شہداء کی یاد میں شمعے روشن کئے گئے
کوئٹہ میں پریس کلب کے سامنے پروگرام کا انعقاد کیا گیا جہاں خواتین و بچوں سمیت دیگر نے شہداء کی یاد میں شمع روشن کی اور شہیدوں کو خراج حقیقت پیش کیا گیا۔
بلوچستان کے دیگر مختلف علاقوں میں تقاریب کا انعقاد کیا گیا جن میں لوگوں کی بڑی تعداد نے شرکت کی ۔
جرمنی،جنوبی کوریا اور لندن میں پروگرامز کا انعقاد کیا گیا
بلوچ نیشنل موؤمنٹ کی جانب سے جنوبی کوریا، جرمنی اور لندن میں مرکزی پروگراموں کا انعقاد کیا گیا۔
مقررین نے کہا کہ خان محراب خان کے تاریخی مزاحمت سے لیکر آج تک بلوچ نے قبضہ گیریت کے سامنے سر نہیں جھکایا ہے۔ آج بھی ہزاروں کی تعداد میں بلوچ خود کو قربان کر رہے ہیں تاکہ اپنے وطن کی آزاد حیثیت کو بحال کرے۔
بلا تفریق بلوچستان کے سارے شہیدوں کو یاد کیا جائے
لندن میں بی این ایم پروگرام میں شریک بی ایچ آر سی کے ایکسیکٹو پریسڈنٹ ڈاکٹر نصیر دشتی نے اپنے خطاب کے دوران کہا، ہمارا دشمن اکیلے انگریز نہیں تھے اور نہ کہ اکیلے پنجابی بلوچوں کو شہید کررہا ہے۔
انہوں نے کہا بلوچ قوم ہر دور کے ظالم قبضہ غیر کے خلاف اٹھ کڑے ہوئے، ہر دور کے جابر قابض نے بلوچوں کو شہید کیا۔ہمیں ان شہداء کو بھی یاد کرنا ہوگا، جو عرب، بویا، گجر، ترک اور منگولوں کی مظالم کے خلاف لڑتے ہوئے شہید ہوئے ہیں۔
مقررین نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ بلوچوں کو اس دور میں مشرق ہو یا مغرب، پاکستان ہو یا ایران دونوں اطراف سے مظالم کا سامنا ہے اور روزانہ کی بنیاد پر کوہلو ہو یا زاھدان انہیں شہید کیاجاتا ہے۔
انہوں نے کہا ہمیں بلاتفریق بلوچوں کے ہر شہید کو یاد کرنا ہوگا اس دور میں چائے ایران کرتا ہے یا پاکستان کرتا ہے۔
مقررین نے کہا کہ ہمیں شہداء کے مقصد کو عملاً آگے لیجانا ہے جس مقصد کیلئے انہوں نے قربانی دی انکی تعلیمات کو اپناکر اس مقصد کا حاصل کرنا ہے۔