بی ایم سی کے طلباء نے کالج میں کرپشن اور اقرباءپروری کی مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ ہمیں دو سال سے سکالر شپ نہیں دی جا رہی یونیورسٹی اور کالج میں جھگڑے کی وجہ سے طلباءکو نقصان اٹھانا پڑتا ہے، حکومت اس کا نوٹس لیتے ہوئے ہمارے مسائل حل کرے بصورت دیگر ہم 3روز بعد وزیراعلیٰ ہاﺅس کا گھیراﺅ کرینگے جس سے حالات کی تمام تر ذمہ دار متعلقہ حکام پر عائد ہو گی۔
انہوں نے کہا کہ حکومت کے غلط فیصلوں اور پالیسیوں کے اثرات تعلیمی اداروں پر پڑ رہے ہیں اور نا اہل انتظامیہ نے کروڑوں روپے کی کرپشن کی ہے سابق سیکرٹری ہیلتھ نے منی بجٹ کے نام پر بی ایم سی کیلئے خطیر رقم رکھی جو مافیا کی نذر ہو گئی ، بی ایم سی کا گیٹ بھی کرپشن کی زد میں آچکا ہے ۔
گزشتہ دو سالوں سے ہمیں سکالر شپ نہیں دی جا رہی سیکرٹری صحت کوآگا ہ کیا یقین دہانی کے باوجود کوئی شنوائی نہیں ہوئی سی ایم آئی ٹی سے بھی وابستہ امیدیں دم توڑ گئیں، سردی میں گیس پریشر میں کمی کی وجہ سے ہمارا قیمتی اثاثہ ڈاکٹر عرفان موت کی آغوش میں چلا گیا۔
یونیورسٹی میں نہ وی سی اور نہ رجسٹرار ہے اس کے باوجود امتحانات ہو رہے ہیں اگر عدالت میں چیلنج کیا گیا تو ہماری ڈگریاں کینسل ہو نگی کروڑوں کا فرنیچر ضائع ہو رہا ہے کوئی پوچھنے والا نہیں۔
بدقسمتی سے بلوچستان میں تمام فیصلے روڈوں پر ہو رہے ہیں اگر حکومت نے تین دن میں ہمارے مطالبات تسلیم نہ کئے تو ہم ریڈ زون میں دھرنا دیکر احتجاج کرینگے جس سے حالا ت کی تمام تر ذمہ دار متعلقہ حکام پر عائد ہو گی۔