بلوچستان یونیورسٹی آف انجینرنگ اینڈ ٹیکنالوجی خضدار میں بلوچستان ڈائریکٹریٹ اسکالر شپ کی بندش کیخلاف اسٹوڈنٹس ایکشن کمیٹی کی جانب سے احتجاجی مظاہرہ کیا گیا- مظاہرین نے ہاتھوں میں پلے کارڈ اور بینرز اٹھا رکھے تھے جن پر نعرے درج تھے۔ مظاہرین کی قیادت سائرہ ساسولی بابر بلوچ اور سلطان بلوچ کررہے تھے۔ مظاہرین نے یونیورسٹی میں ایڈمن آفس تک مارچ کیا اور وہاں دھرنا دیا۔ مظاہرین سے خطاب کرتے ہوئے کہا طلبا رہنماؤں کا کہنا تھا کہ یونیورسٹی میں اسٹوڈنٹس تعلیمی سہولیات سے محروم ہیں- ڈائریکٹریٹ اسکالر شپ گزشتہ تین سالوں سے بند ہے اور خضدار انجینئرنگ یونیورسٹی میں نوے فیصد طلباء اسکالر شپ کی وجہ سے اس یونیورسٹی میں آتے ہیں جو کہ اپنا سمسٹر فیس جمع کرتے ہیں اور گزشتہ تین سالوں سے اسکالر شپ کا باب بند رہنے کی وجہ سے اسٹوڈنٹس فیس جمعہ کرنے سے محروم ہیں اور نتیجتاً طلباء مایوس ہو کر اپنی پڑھائی چھوڑنے پر مجبور ہوچکے ہیں۔
مقررین کا یہ بھی کہنا تھا کہ اسٹوڈنٹس ایکشن کمیٹی بند کمروں میں ہونے والی میٹنگز کو رد کرتی ہے- طلباء و طالبات کو اس سوال کا جواب دیا جائے کہ یونیورسٹی انتظامیہ نے ان کو درپیش مسائل کو سنجیدگی سے کیوں نہیں لیا اور طلباء کے مسائل حل کیوں نہیں کیئے۔ مظاہرین نے وزیراعلیٰ بلوچستان سے اپیل کی کہ ہمارے اسکالر شپ بحال کرواکر ہمارے فنڈز بحال کردیئے جائیں۔
فیمیل اسٹوڈنٹ سائرہ ساسولی کا کہنا تھا کہ خضدار انجینئرنگ یونیورسٹی میں فیمیل اسٹوڈنٹس کو کوئی سہولیات نہیں دی جارہی ہے یہاں اسکالر شپ کی سہولت تین سالوں سے بند ہے فیمیلز کے لئے اسپورٹس کی کوئی سہولت نہیں ہے ایسے بہت سارے مسائل ہیں جو حل طلب ہیں ہمارے مطالبات تسلیم حل نہیں کیئے جاتے ہیں ہمارا احتجاج جاری رہیگا۔