امریکہ کے صدر جو بائیڈن نے اعلان کیا ہے کہ امریکہ سعودی عرب کی قیادت میں جاری یمن کی پانچ سالہ جنگ کی حمایت ختم کر رہا ہے۔
صدر بائیڈن نے امریکی محکمہ خارجہ کے اپنے دورے میں امریکی سفارت کاروں سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ یمن میں جنگ نے انسانی بنیاد پر اور حکمت عملی کے لحاظ سے ایک تباہی کو جنم دیا ہے اور ان کے بقول، اس جنگ کو ختم ہونا چاہئے۔
صدر بائیڈن کا کہنا تھا کہ ہم یمن میں جنگ کے خاتمے کے لئے اپنی سفارت کاری کو بھی تیز کر رہے ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ “میں نے اپنی مشرق وسطی کی ٹیم سے کہا ہے کہ وہ اقوام متحدہ کی قیادت میں جنگ بند کروانے کی کوششوں میں ہماری مدد کرے ۔ دیرپا امن مذاکرات کو بحال کیا جائے ۔یہ یقینی بنایا جائے گا کہ انسانی ہمدردی کی بنیاد پر دی جانے والی امداد یمن کے عوام تک پہنچے جو تکلیف اور ناقابل برداشت تباہی سے گزر رہے ہیں ۔ اس جنگ کو ختم ہونا ہے۔ اس جنگ کے حوالے سے اپنے عزائم واضح کرنے کے لئے ہم جارحانہ کارروائیوں کے لئے تمام امریکی تعاون کو ختم کر رہے ہیں جن میں اسلحے کی فروخت بھی شامل ہے”۔
امریکی خارجہ پالیسی میں یمن کے معاملے پر تبدیلی ان اقدامات کی کڑی ہے، جس کا وعدہ صدر بائیڈن نے امریکی خارجہ پالیسی کی سمت، بقول ان کے، درست کرنے کے لئے کیا تھا۔
صدر بائیڈن نے کہا کہ امریکہ سعودی عرب کے دفاع میں ہر طرح سے مدد دے گا. لیکن اس کی تفصیلات کیا ہونگی، یہ امریکی صدر نے اپنی تقریر میں واضح نہیں کیا۔
بائیڈن انتظامیہ پہلے ہی یہ کہہ کر چکی ہے کہ امریکہ، سعودی عرب اور متحدہ عرب امارات کے ساتھ اسلحے کی فروخت کے اربوں ڈالر کے معاہدے التوا میں ڈال رہا ہے۔
تاہم ایسوسی ایٹڈ پریس کے مطابق امریکی قومی سلامتی کے مشیر جیک سلیون نے کہا ہے کہ یمن جنگ کے لئے امریکی حمایت ختم ہونے سے عرب خطے میں سرگرم القاعدہ کے خلاف امریکی کوششیں متاثر نہیں ہونگی۔
صدر جو بائیڈن نے محکمہ خارجہ سے خطاب میں یہ بھی کہا کہ امریکی خارجہ پالیسی میں سفارت کاری واپس آ چکی ہے۔
“ہم ایک بار پھر دنیا کے ساتھ رابطے بحال کریں گے ۔ گزرے کل کے چیلنجوں کا مقابلہ کرنے کے لئے نہیں بلکہ آج اور مستقبل کے چیلنجز کے مقابلے کے لئے ۔ امریکی قیادت کو آمریت پسندی کے بڑھتے مسئلے سے نمٹنا ہوگا، جس میں چین کا یہ عزم کہ وہ ہمارے مقابلے میں کھڑا ہو اور روس کی طرف سے ہماری جمہوریت کو نقصان پہنچانے اور اس میں خلل ڈالنے کی کوششیں شامل ہے ۔ ہمیں عالمی وبا سے ماحولیاتی بحران اور جوہری پھیلاؤ تک ، کئی طرح کے چیلنجز درپیش ہیں۔ ہم صرف مشترکہ طور پر کام کر کے ان سے نمٹ سکتے ہیں” ۔
بائیڈن نے میانمار کی صورتحال پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ میانمار میں جمہوری حکومت کے خلاف فوجی اقدام کے بعد امریکہ اپنے اتحادی ممالک کے ساتھ مل کر بحران کو ختم کرنے کی کوشش کر رہا ہے۔انہوں نے مطالبہ کیا کہ میانمار کی فوج فوراً اقتدار چھوڑ دے اور جمہوری رہنماؤں کو رہا کرے۔
روس کی مداخلت کی وجہ سے پیدا ہونے والی مشکلات کے حوالے سے صدر نے کہا کہ انہوں نے صدر پوٹن پر واضح کر دیا ہے کہ اب واشنگٹن روس سے مؤثر انداز میں نمٹے گا۔ صدر بائیڈن نے مطالبہ کیا کہ زیر حراست روسی اپوزیشن رہنما کو فوراً رہا کیا جائے۔
Source: VOA URDU
Discover more from Balochistan Affairs
Subscribe to get the latest posts to your email.