شاہجان شہداد
والدین وہ ہوتے ہیں جن کے کندھوں پر بچے کی پرورش کی تمام تر ذمہ داری ہوتیں ہیں۔ والدین کی تعلیمی عوامل میں شمولیت بچوں کے لیے انتہائی فائدہ مند ہے جس سے ملکیت کا احساس پیدا ہوتا ہے۔ والدین کو، رسمی یا غیر رسمی طور پر تعلیمی عمل میں شامل ہونا چاہیے اور ان کی صلاحیتوں کے مطابق اپنے بچوں کی مدد کے لیے تیار ہونا چاہیے۔ چھوٹی کلاسوں میں چھوٹے بچوں کو والدین کی طرف سے خصوصی توجہ کی ضرورت ہوتی ہے تاکہ وہ اسکولوں کے لیے تیار ہونے، ان کا ہوم ورک کرنے اور کلاس میں بہتر درجات حاصل کرنے کے لیے ان کی مدد کریں۔ جبکہ، اعلیٰ کلاسوں میں بڑے بچوں کو نہ صرف اپنے اسکول، کالج اور یونیورسٹی کی زندگیوں کی دیکھ بھال اور مسقبل پر غور کرنے کی ضرورت ہوتی ہے، بلکہ ان کی ذاتی زندگی پر بھی توجہ کی ضرورت ہوتی ہے۔ اس کے علاوہ تعلیمی عمل میں والدین کی عدم توجہی نہ صرف تعلیمی کیرئیر کو تباہ کرتی ہے بلکہ بچوں کو ناخوشگوار اور خطرناک برائیوں کی طرف بھی راغب کرتی ہے جو کہ نشے کی لت، ڈکیتی کے ساتھ ساتھ اپنے ہی والدین کے لیے بوجھ بن جانے کا باعث بنتے ہیں۔
مزید برآں، ناپختہ سطح پر تعلیمی زندگی بہت حساس ہوتی ہے جس کے لیے والدین سے وقت درکار ہوتا ہے تاکہ تحفظ کو یقینی بنایا جا سکے اور جہاں بھی ضرورت ہو ایک ستون کے طور پر کھڑے ہوں۔
والدین بچے کے پہلے استاد ہوتے ہیں جو انہیں ابتدائی تعلیم فراہم کرتے ہیں۔ بچے اپنا زیادہ سے زیادہ وقت والدین کے ساتھ گھر میں گزارتے ہیں اگر والدین پڑھے لکھے اور خیال رکھنے والے ہوں تو وہ اپنی زندگی کو آسانی سے ڈھال سکتے ہیں۔ جیسا کہ ولیم ورڈز ورتھ نے کہا “ایک بچہ ایک آدمی کا باپ ہوتا ہے”۔ اُنھوں نے یہ واضح کیا کہ بچہ جو کچھ بھی بنیادی سطح پر سیکھتا ہے، اور اگرچہ وہ ابتدائی زندگی میں عمل اور برتاؤ کرتا ہے، وہ بالغ ہونے میں ایسا ہی ہوتا ہے۔ اس لیے اس بات کی تصدیق کی جاتی ہے کہ والدین کو اپنے بچوں کو کم عمری میں ہی سب سے زیادہ اہمیت دینی چاہیے۔ والدین کے کردار، زندگی گزارنے کے طریقے، برتاؤ اور عمل انتہائی ضروری ہیں اور بچوں کی طرف سے ان کی تقلید کا زیادہ امکان ہے۔
تعلیم کے عمل میں والدین کو سستی نہیں بھرتنی چاہیے، انہیں اپنے اسکول کے اوقات، اپنے ساتھیوں، اساتذہ کے رویے اور سیکھنے کے مواد کے بارے میں پوچھنا چاہیے۔ یہ سرگرمیاں نہ صرف بچوں کو تعلیم کے مزید فوائد حاصل کرنے میں مدد دیتی ہیں بلکہ اسکول میں اُنکی حوصلہ افزائی بھی کرتی ہیں۔ یہ اکثر دیکھا گیا ہے کہ گھروں میں دیکھ بھال کرنے والے بچے، اسکولوں میں بہتر کارکردگی کا مظاہرہ کرتے ہیں، وہ اپنے تعلیمی کیریئر کے دوران پراعتماد اور آرام دہ محسوس کرتے ہیں۔
بچے پھولوں کی طرح ہوتے ہیں، انہیں تازہ رہنے کے لیے دیکھ بھال، وقت اور جدوجہد کی ضرورت ہوتی ہے۔
بلاگر: گنہ تربت کا رہائشی ہے اور گورنمنٹ ایمپلائر ہے
Discover more from Balochistan Affairs
Subscribe to get the latest posts to your email.