بلوچ اسٹوڈنٹس آرگنائزیشن کے مرکزی ترجمان نے مزمتی بیان جاری کرتے ہوئے کہا کہ بلوچستان میں ہمیشہ پرامن جمہوری قوتوں کے کاوشوں کو بزور قوت دبا کر تنگ نظری و قدامت پسندی کو پروان چڑھانے کی کوشش کی گئی ہے۔ حکمرانوں نے اپنے منفی کردار اور بلوچ دشمنی کی وجہ سے بلوچستان میں موجود سیاسی قوتوں کو دانستہ طور مسائل کا شکار کردیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ گزشتہ دنوں خضدار میں مقامی طلباء کی جانب سے ایک کتاب میلہ کا انعقاد کیا جارہا تھا کہ مقامی انتظامیہ رکاوٹ بن کر کتاب میلہ منعقد کرنے نہیں دیا گیا۔ بلوچستان میں جبر پر مبنی پالیسیوں کی وجہ سے انسانی بحران جنم لے چکا ہے لیکن پالیسوں میں بدلاؤ لانے کے بجائے دہائیوں سے جاری غلط پالیسیوں کو تسلسل کے ساتھ دہرایا جارہا ہے۔
ترجمان نے کہا دنیاوی حقیقت کے برعکس بلوچستان میں تشدد و کتاب دشمنی پر مبنی حکمرانوں کی پالیسیوں نے بلوچ طلباء کے ذہنوں میں ہزاروں سوال کھڑے کردئیے ہیں۔ ہونا تو یہ چاہیے تھا کہ بلوچستان کے مسائل کا ادراک رکھتے ہوئے کتاب کلچر کو فروغ دینے کے لیے پالیسیاں متعارف کروائے جاتے لیکن بدنیتی و علم دشمنی پر عمل پیرا حکمران بلوچستان میں کتاب کی صفایا کرنے کا مرتکب ہورہے ہیں۔
انھوں نے آخر میں خضدار کے ضلعی انتظامیہ کے کتاب دشمن اقدامات کی مذمّت کرتے ہوئے کہا کہ ضلعی انتظامیہ و حکمرانوں کو بخوبی اندازہ ہے بلوچ طلباء و نوجوانوں نے کسی بھی رکاوٹ کو خاطر میں لائے بغیر پرامن سیاسی جہد کو کبھی تھمنے نہیں دیا ہے اور نہ ہی اس طرح کے اوچھے ہتھکنڈوں سے بلوچ طلباء اپنے پرامن و تعلیمی سرگرمیوں سے دستبردار ہوں گے۔
انھوں نے خضدار کے طلباء کے ساتھ یکجہتی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کو ان کی کاوشوں کا تائید کرتے ہوئے انھیں کسی صورت تنہا نہیں چھوڑا جائے گا۔