ضلع جعفرآباد میں سیلاب کے بعد سیلاب متاثرین تاحال درد کی داستان بن گئے ہیں کئی خاندان اور گھرانے اب تک بلوچستان حکومت اور ضلعی انتظامیہ کے منتظر ہیں، ممل گاوں سمیت متعدد علاقوں سے پانی نہیں نکالا جاسکا ہے۔
تفصیلات کے مطابق سیلاب کو تین ماہ سے زائد عرصہ گزرگیا مگر ضلع جعفرآباد میں حالات جوں کے توں ہیں ہر طرف دلخراش مناظر دیکھنے کو مل رہے ہیں۔ سیلاب متاثرین سخت سردی میں کمزور ٹینٹوں میں گزر بسر کرنے پر مجبور ہیں
موسم کی سختیاں بے سروسامانی کی حالت بیماریاں اور اجڑے خیمے سیلاب متاثرین کا نصیب بن چکے ہیں معصوم بچوں کے تن پر کوئی گرم کپڑا تک نہیں جوتوں سے محروم پریشان روتے بچے کسی حقیقی مسیحا اور مخیرحضرات کے منتظر نظرآتے ہیں
مائیں شیرخوار بچوں کو گود میں بٹھائے کھانا پکانے کیلئے کاغذوں اور پلاسٹک پر آگ جلانے کی کوشش کرتی نظر آتی ہیں۔ متاثرین کے پاس لکڑیاں یا ایل پی جی تک میسر نہیں ممل گاوں میں سیلاب متاثرین کا کہنا ہیکہ وہ کھلے آسمان تلے موسم کی سختیاں برداشت کرنے پر مجبور ہیں انکا گاؤں ممل اب بھی سیلابی پانی میں ڈوباہواہے کسی نے انکی خبر تک نہیں لی انکا کہنا ہے کہ بچوں کے تن پہ گرم کپڑا نہ پاٶں میں چپل ہم خوشیوں سے محروم ہوگئے ہیں کب تک یوں بے بسی کی تصویربنی بیٹھی رہیں گی حکومت اپنی زمہ داریاں پوری کرے۔
متاثرین نے مزیدکہا کہ سیلاب کے بعد ان کے بچے بیمار ہوئے بہت سے مقامی متاثرین کے بچے تاحال بیمار ہیں لیکن سوائے چند مقامی تنظیموں کے جو دس پندرہ دن کے بعد یہاں آتے ہیں ادویات دیتے ہیں مگر مستقل طور انتظامیہ مسئلہ کا حل نہیں نکال پاتی جعفرآباد کے گردونواح میں تاحال سیلابی پانی سمندر کی طرح موجود ہے اور زمہ داران نے سیلابی پانی نکالنے کے لیے سنجیدہ اقدام نہیں کیے ہیں۔
ممل گاوں کے مکینوں نے وزیراعظم، وزیراعلی اور دیگر حکام سے مطالبہ کیا کہ ان کی حالت زار کا نوٹس لیکر امداد کریں اور سیلاب کا پانی علاقے سے فوری نکالا جائے۔