بلوچستان نیشنل پارٹی کے سربراہ سابق وزیراعلیٰ ورکن قومی اسمبلی سرداراخترجان مینگل نے کہاہے کہ لاپتہ افراد سمیت جملہ قومی مسائل پر اصولی موقف نے نام نہاد لوگوں اور بلوچستان کی عوام کے درمیان سیاسی خلاء پیدا کررکھی ہے اگر جملہ قومی مسائل پر خاموشی اور مصلحت پسندی اختیار کرتے تو آج بی این پی ،اس کے دوست اور کارکن مشکلات وتکالیف میں نہیں گرے ہوتے ،ہماری جدوجہد کامقصد اور نصب العین بلوچ قوم وبلوچستان کی ترقی وخوشحالی ہے ،بعض نام نہاد جماعتیں گرینڈ گرینڈی پروگراموں سے عوام میں اپنی گرتی ہوئی ساکھ بچانے کی ناکام کوشش کررہے ہیں بلوچستان میں لاپتہ افراد کامسئلہ نہایت ہی سنگین اور حساس ہے۔
آج پریس کلب کوئٹہ کے باہر کئی سالوں سے ہمارے مائیں بہنیں اپنے پیاروں کی بازیابی کیلئے بیٹھے ہوئے انتظار کررہی ہیں لیکن یہاں کے نام نہاد بڑے بڑے حقوق کے دعوے دار اور قومی دستار کے اپنے آپ کو وارثین سمجھنے والے وہاں جانے کی اخلاقی جرأت نہیں کرسکتے ،آبائواجداد سے بلوچ قومی تحریک سے وابستہ افراد کے عزیز واقارب کی بلوچستان نیشنل پارٹی میں شمولیت نیک شگون ہے ۔ان خیالات کااظہار انہوں نے عظیم الشان شمولیتی اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔
گزشتہ روزبلوچستان نیشنل پارٹی کے زیراہتمام فیض آباد سریاب میں ممتاز قوم وطن دوست ترقی پسند رہنماء مرحوم حاجی عبدالرحمن شاہوانی کی رہائش گاہ پر گرینڈ شمولیتی جلسہ منعقد ہوا جلسہ عام سے بلوچستان نیشنل پارٹی کے مرکزی صدر سرداراخترجان مینگل ،سیکرٹری جنرل واجہ جہانزیب بلوچ، ڈپٹی جنرل سیکرٹری وصوبائی پارلیمانی لیڈر ملک نصیر احمدشاہوانی ،بی ایس او کے مرکزی چیئرمین منظور جہانگیر بلوچ،سینٹرل ایگزیکٹو کمیٹی کے اراکین سابق سینیٹر ڈاکٹر جہانزیب جمالدینی ،ضلعی صدر غلام نبی مری ،آغا خالد شاہ دلسوز،میر جمال لانگو،ملک محی الدین لہڑی ،میر خاور رحمن شاہوانی ،ٹکری یاسر شاہوانی نے خطاب کیا
اسٹیج سیکرٹری کے فرائض ضلعی ڈپٹی جنرل سیکرٹری ڈاکٹرعلی احمد قمبرانی نے سرانجام دئیے جبکہ تلاوت کلام پاک کی سعادت پارٹی کے رہنماء شکاری عبدالستار بلوچ نے حاصل کی اس موقع پر بی این پی ضلع کوئٹہ کے سابق ضلعی صدر میر غلام رسول مینگل کے کم سن فرزند ثناء اللہ مینگل نے اپنے شعراجتماع کے سامنے پیش کئے ۔اس موقع پر سیاسی وقبائلی رہنماء میر خاور رحمن شاہوانی ،ٹکری یاسر شاہوانی ،آزاد یوسی کونسلر میر احمد بخش مینگل ،ایڈووکیٹ میر حبیب اللہ شاہوانی ،عبدالرزاق جتک ،حاجی منظور احمد مینگل ،ٹکری عبدالواحد جتک ،میر سکندر میروزئی شاہوانی ،ملک نوید احمد شاہوانی ،ملک ظفر جان شاہوانی ،ملک نصرالدین شاہوانی نے اپنے سینکڑوں ساتھیوں وبرادری سمیت باقاعدہ بلوچستان نیشنل پارٹی میں شمولیت کااعلان کیا اس موقع پر جلسہ عام سے خطاب کرتے ہوئے بلوچستان نیشنل پارٹی کے سربراہ سرداراخترجان مینگل ودیگر نے نئے شامل ہونے والے دوستوں کو مبارکباد پیش کرتے ہوئے کہاکہ ان کے خاندان آبائواجداد گزشتہ کئی عشروں سے بلوچ قومی تحریک ،بلوچستان سرزمین کی جدوجہد میں وابستہ قومی تحریک کیلئے قربانیاں دیاہے اور نیپ کے قیادت کے ساتھ مل کر جدوجہد کی اور طرح طرح کی اذیتیں اور قید وبند کی صوبتیں برداشت کیں جلاوطنیاں اور دیگر قربانیوں سے دریغ نہیں کیا آج ان کے خاندان سے تعلق رکھنے والے افراد کی بی این پی میں شمولیت سے پارٹی کا بیانیہ اور قومی جدوجہد کو تقویت مل رہاہے انہوں نے علاقے کے تعلق رکھنے والے پارٹی کے کارکنوں کو بھی خراج تحسین پیش کیا کہ دو دن کی قلیل مدت میں ایک گرینڈ عظیم الشان جلسہ عام کرکے یہ ثابت کیاکہ بی این پی یہاں کی عوام کی ہر دل عزیز قومی جماعت ہے اور پارٹی کی مقبولیت ،عوامی پذیرآئی کو عوام کے مسترد شدہ عناصر کسی بھی صورت میں کم نہیں کرسکتے ،
انہوں نے کہاکہ بعض نام نہاد جماعتیں اور افراد یہاں پر گرینڈ شمولیتی پروگرام نہیں بلکہ گرینڈگرینڈی پروگراموں کانام دیکر اپنے گرتی ہوئی عوامی ساکھ کو بچانے کی ناکام کوشش کرتے ہیں انہوں نے کہاکہ ہماری جدوجہد کا مقصد اور نصب العین بلوچ قوم اور بلوچستانی عوام کی ترقی وخوشحالی ہے ۔ہم ہر سطح پر بلوچستان کے ان قومی مسائل پر واضح اصولی موقف اپناتے ہوئے استحصالی قوتوں کے سامنے آنکھوں سے آنکھیں ملا کر باتیں کرتے ہیں بلکہ اسی اصولی موقف نے دیگرلوگوں کی سیاسی خلاء پیدا کررکھاہے وہ لاپتہ افراد کی بازیابی ودیگر ناانصافیوں ،ظلم وجبر پر اپنے گھروں کے اندر بات کرنے کا اخلاقی جرأت نہیں رکھتے جبکہ ہمارے دوستوں نے ہر سطح پر بلوچستان کی قومی ایشوز کو اجاگر کیاہے حالانکہ اگر ہم قومی وایشوز پر خاموشی اور مصلحت پسندی کے شکار ہوتے تو آج ہمارے دوستوں اور پارٹی کو تکلیف اور مشکلات کاسامنا ہرگز نہیں ہوتا لیکن یہاں کی عوام کے ساتھ جو ہمارا نظریاتی ،فکری سیاسی رشتہ ہے اس رشتے کو اہمیت اور تمام تر چیزوں سے مقدس سمجھتے ہیں انہوں نے کہاکہ بلوچستان میں لاپتہ افراد کامسئلہ نہایت ہی سنگین اور حساس ہے آج پریس کلب کوئٹہ کے باہر کئی سالوں سے ہمارے مائیں بہنیں اپنے پیاروں کی بازیابی کیلئے بیٹھے ہوئے انتظار کررہی ہیں لیکن یہاں کے نام نہاد بڑے بڑے حقوق کے دعوے دار اور قومی دستار کے اپنے آپ کو وارثین سمجھنے والے وہاں جانے کی اخلاقی جرأت نہیں کرسکتے اور لاپتہ ہونے والے بلوچوں کو اپنا نہیں سمجھتے ایک دن ایسا بھی آئے گا جب ان کے اپنے پیارے لاپتہ ہوں گے تو ان کیلئے بھی کوئی آواز نہیں اٹھائے گا،انہوں نے کہاکہ اسلام آباد ہائی کورٹ نے بلوچ طلباء کو ہراس کرنے اور لاپتہ افراد کیلئے مجھے کمیشن کا سربراہ اس لئے بنایا کہ ہمارا شروع ہی دن سے لیکر آج تک ایک اصولی موقف ہے ۔اس کمیشن کی سربراہی کو لینے کیلئے کوئی تیار نہیں تھا کیونکہ ہر کسی کے بس میں نہیں کہ وہ ایوانوں میں اور ہر پلیٹ فارم پر لاپتہ بلوچوں کیلئے آواز بلند کرے لیکن ہم نے تمام تر خوف وہراس ،دھونس دھمکیوں ،قتل وغارت گیری کی پرواہ کئے بغیر لاپتہ افراد کی بازیابی کو ترجیح دی۔
یہ کوئی احسان نہیں ہے بلکہ ہماراقومی ذمہ داری اور فرائض میں شامل ہیں جب ہم اپنے بچوں مائوں اور بہنوں کی چادر وچاردیواری اور ان کی ننگ وناموس ،قومی غیرت ،بقاء سلامتی کیلئے بات کرنے کی بھی جرأت نہیں رکھتے تو پھر ہمیں بلوچستان اور بلوچ قوم کا نام لینا بھی نہیں چاہیے اور نہ ہی بلوچستان اور بلوچ قوم کے نام پر سیاست کرناچاہیے ہم سیاست کو عبادت اور خدمت کا درجہ دیتے ہوئے جدوجہد کررہے ہیں اس سے پہلے بھی ہمارے سینکڑوں پارٹی رہنمائوں وکارکنوں کو ٹارگٹ کلنگ کے ذریعے سے قومی حقوق کی جمہوری جدوجہد سے دستبردار کرانے کی کوشش کی جاتی رہی لیکن آج تک ہمارے دوست اور کارکنان ثابت قدمی مستقل مزاجی کے ساتھ قومی حقوق کی جدوجہد کو غیر متزلزل ناقابل شکست قومی تحریک سے وابستہ ہوکر ان کے پائوں میں کوئی لرزش نہیں آئی ۔انہوں نے بی این پی کے کارکنوں سے کہاکہ وہ عوام سے قریبی روابط رکھ کر پارٹی کو مضبوط اور فعال بنانے میں اپنے جملہ توانائیوں کو بروئے کار لائیں بلکہ عوام کے مسترد شدہ عناصر کی منفی ،جھوٹے اور من گھڑت بے بنیاد بیانات وتقریروں پر کان نہ دہرائے کیونکہ ہماری جدوجہد قربانیاں ،بیانیہ اور سیاست کا کوئی بھی مقابلہ نہیں کرسکتا،ہماری سیاست کا ایک تاریخی کردار ہے کہ ہم نے ہمیشہ اقتدار کی بجائے اقدار کو فروغ دیا 6نکات حکمرانوں کے سامنے رکھ کر پوری دنیا کی توجہ مبذول کراکر یہ ثابت کیاکہ بلوچستان کامسئلہ سیاسی ہے اس سے سیاسی اور جمہوری انداز میں مسائل کو حل کرنے کے دورس نتائج برآمد ہونگے ۔اس موقع پر پارٹی کے مرکزی سینئر نائب صدر ملک عبدالولی کاکڑ، مرکزی فنانس سیکرٹری ایم پی اے اختر حسین لانگو، مرکزی لیبر سیکرٹری موسیٰ بلوچ، مرکزی انسانی حقوق سیکرٹری ایم پی اے احمد نواز بلوچ،مرکزی پروفیشنل سیکرٹری نذیر بلوچ، مرکزی کمیٹی کے اراکین چیئرمین جاوید بلوچ، ٹکری شفقت حسین لانگو، انجینئر ملک محمد ساسولی ،حاجی ولی محمدلہڑی ،حاجی عبدالباسط لہڑی ،ضلعی جوائنٹ سیکرٹری اسماعیل کرد ،انفارمیشن سیکرٹری نسیم جاوید ہزارہ ،فنانس سیکرٹری میر محمداکرم بنگلزئی ،کسان ماہی گیر سیکرٹری ملک محمدابراہیم شاہوانی ،پروفیشنل سیکرٹری میر غلام مصطفی سمالانی ،انسانی حقوق سیکرٹری پرنس رزاق بلوچ سمیت علاقے کے عوام ،قبائلی معتبرین ،سیاسی کارکنان کثیر تعداد میں موجود تھے ۔پارٹی کے قائد نے نئے شامل ہونے والوں کو پارٹی کا تین رنگہ جھنڈا پہنایا۔