سپریم کورٹ میں ریکوڈک معاہدہ ریفرنس سماعت کے دوران چیف جسٹس عمر عطاء بندیال نے وکیل بلوچستان حکومت سے استفسار کیاہے کہ ریکوڈک منصوبے کی تکمیل کب ہو گی؟
جس پر وکیل صلاح الدین نے کہا ہے کہ ڈھائی سال میں ریکوڈک منصوبے کی فزبیلٹی اسٹڈیز، اور اگلے پانچ سال میں باقاعدہ کام شروع ہو گا۔سپریم کورٹ میں ریکوڈک صدارتی ریفرنس کی سماعت چیف جسٹس پاکستان کی سربراہی میں پانچ رکنی لارجر بینچ نے کی۔
بلوچستان حکومت کے وکیل صلاح الدین نے کہا کہ ریکوڈک منصوبے سے حاصل ہونے والے کل سرمائے میں حکومت بلوچستان کو 25 فیصد سرمایہ،5 فیصد رائلٹی، سی ایس آر اور نوکریوں کی سہولت ملے گی،ریکوڈک معاہدے کیلئے چائنہ، جاپان اور روس کی کمپنیوں نے بھی رابطہ کیا تاہم یہ کمپنیاں پاکستان پر لگے 9 بلین ڈالر کے جرمانے کی ادائیگی پر تیار نہیں تھیں۔جسٹس اعجازالاحسن نے کہا کہ پاکستان کے خلاف بین القوامی مرکز برائے تنازعات حل اور انٹرنیشنل کرمنل کورٹ میں کیا کیس ہے؟
وکیل بلوچستان حکومت نے کہا کہ حکومت پاکستان اور حکومت بلوچستان کے خلاف معاہدے کی خلاف ورزی کا کیس ہے،پاکستان نے 15 دسمبر تک معاہدہ نا کیا تو متاثرہ کمپنی قانونی کارروائی کریگی۔
جسٹس یحییٰ آفریدی کے سوال پر وکیل صلاح الدین بولے سونے اور تانبے کے علاوہ تمام معدنیات کی لیز بھی بیرک گولڈ کمپنی کے پاس ہی ہو گی۔
چیف جسٹس کی جانب سے ریکوڈک معاہدے میں مالی ٹرانزیکشنز کے سوال پر وکیل بلوچستان حکومت نے کہا کہ معاہدے میں ٹرانزیکشنز آف شور کمپنیوں کے ذریعے ہوں گی،حکومت بلوچستان کو 47 سال میں ریکوڈک منصوبے سے 32 ارب ڈالر سرمایہ ملے گا. عدالت نے کیس کی سماعت (آج) جمعرات تک ملتوی کر دی۔