بلوچ طلباء کی شکایت پر بننے والے کمیشن کے کنوینر سرداراخترجان مینگل نے کہا ہے کہ سیکورٹی ایجنسیوں کی رپورٹ سمیت فریقین کی آرا کو شامل کر کے رپورٹ مرتب کی جائے اور فوجی نقطہ نظر سے زیادہ سیاسی حل کی اہمیت پر زور دیا جائے۔ وہ کمیشن کے آٹھویں اجلاس کی صدارت کررہے تھے۔
گزشتہ روز اجلاس میں کمیشن کے سیکرٹری نے آنے والے دنوں میں عدالت میں پیش کی جانے والی رپورٹ کی تالیف کے سلسلے میں اب تک ہونے والی پیش رفت کے بارے میں اراکین کو آگاہ کیااور اراکین نے حالیہ دورہ کوئٹہ کے دوران مختلف اسٹیک ہولڈرز کے ساتھ بات چیت کی روشنی میں مسودہ رپورٹ کے مواد پر تفصیلی تبادلہ خیال کیاگیا،اس موقع پراراکین کا متفقہ خیال تھا کہ رپورٹ کا حصہ بنائے جانے والے نتائج کو زمینی حقائق کے مطابق حقائق کو تفصیلی تجزیاتی بیانیہ کی عکاسی کرنی چاہیے جبکہ اس طرح کی سفارشات کو وفاقی حکومت، صوبائی حکومتوں، سیکیورٹی کی جانب سے سنجیدہ اقدام کی حوصلہ افزائی کرنی چاہیے۔ ایجنسیاں اور دیگر اسٹیک ہولڈرز مسئلے کے حل کی طرف آنا چاہیے،کنوینر سردار اخترجان مینگل نے اس بات پر زور دیا کہ سکیورٹی ایجنسیوں سمیت تمام فریقین کی آراء کو رپورٹ میں شامل کیا جائے اور فوجی نقطہ نظر سے زیادہ سیاسی حل کی اہمیت پر زور دیاجائے۔
انہوں نے مزید کہا کہ ریاست کو بلوچ عوام میں اعتماد بحال کرنے کے لیے اعتماد سازی کے اقدامات شروع کرنے ہوں گے۔سردار اختر مینگل نے اس عزم کا اظہار کیا کہ کمیشن ایک جامع رپورٹ تیار کرنے اور پیش کرنے کی مخلصانہ کوشش کرے گا جس میں تمام جہتوں سے مسئلہ کا احاطہ کیا جائے گا اور آگے بڑھنے کا راستہ تجویز کیا جائے گا۔اس موقع پر کمیشن نے آئندہ اجلاس میں میڈیا اور انسانی حقوق کے کارکنوں کے نمائندوں کو مدعو کرنے کا فیصلہ کیا۔
Discover more from Balochistan Affairs
Subscribe to get the latest posts to your email.