افغانستان میں طالبان حکومت نے اتوار کے روز تصدیق کردی ہے کہ افغان خواتین کے لیے اب جم اور عوامی مقامات پر واقع حمام میں جانے پر بھی پابندی عائد کردی گئی جب کہ یہ فیصلہ ان پر پارک اور دیگر تفریحی مقامات اور میلوں پر پابندی عائد کیے جانے کے چند روز بعد سامنے آیا ہے۔
گزشتہ سال افغانستان میں طالبان کے اقتدار میں واپس آنے کے بعد سے افغان خواتین کی عوامی زندگی اور آزادیوں کو دبایا جا رہا ہے جب کہ سخت گیر اسلام پسندوں نے 2001 میں ختم ہونے والے سخت دور حکومت کے بجائے اس مرتبہ نرمی کے ساتھ حکومت کرنے کا وعدہ کیا گیا تھا۔
زیادہ تر سرکاری ملازم خواتین اپنی ملازمتوں سے ہاتھ دھو بیٹھی ہیں، یا انہیں گھر بٹھا کر پیسے ادا کیے جا رہے ہیں جب کہ خواتین کو کسی مرد رشتہ دار کے بغیر سفر کرنے سے بھی روک دیا گیا ہے اور گھر سے باہر نکلتے وقت انہیں برقع یا حجاب سے ڈھانپنا ضروری ہے، اسی طرح سے طالبان کی اگست 2021 میں اقتدار میں واپسی کے بعد سے نوعمر لڑکیوں کے اسکول بھی ملک کے بیشتر حصوں میں بند کر دیے گئے ہیں۔
وزارت برائے پریوینشن آف وائس اینڈ پروموشن آف ورچو(امر بالمعروف ونہی عن المنکر) کے ترجمان محمد عاکف صادق مہاجر نے کہا خواتین کے جم جانے پر پابندی عائد کردی گئی ہے، کیونکہ خواتین کے جمز میں ان کے ٹرینر مرد ہوتے ہیں جب کہ ان میں سے کچھ جمز مخلوط جم ہوتے ہیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ خواتین کے لیے ’حمام‘ جو کہ روایتی عوامی غسل خانہ جو ہمیشہ جنسی طور پر الگ ہوتے ہیں، میں جانے پر بھی پابندی عائد کردی گئی ہے۔
واضح رہے کہ گزشتہ ہفتے ہی وزارت امر بالمعروف و نہی عن المنکر نے کہا تھا کہ خواتین گھر سے باہر نکلتے وقت اسلامی لباس پر پور طرح عمل نہیں کر رہی ہیں اس لیے انہیں پارکس میں جانے کی اجازت نہیں ہوگی۔
ترجمان محمد عاکف مہاجر نے مقامی میڈیا سے بات کرتے ہوئے کہا تھا کہ گزشتہ 14 یا 15 ماہ سے ہم خواتین کو اسلامی قوانین کے مطابق ماحول فراہم کرنے کی کوشش کر رہے ہیں اور انہیں پارکس میں جانے کے لیے اسلامی لباس پر پابند کر رہے ہیں۔
ترجمان محمد عاکف مہاجر نے کہا تھا کہ ’بدقسمتی سے پارک مالکان ہم سے تعاون نہیں کر رہے اور خواتین بھی تجویز کردہ لباس نہیں پہن رہیں، لہٰذا اب یہ فیصلہ کیا گیا ہے کہ خواتین کی پارکس میں جانے پر پابندی عائد ہوگی‘۔
Discover more from Balochistan Affairs
Subscribe to get the latest posts to your email.