بلوچ اسٹوڈنٹس آرگنائزیشن کے مرکزی چئیرمین جہانگیر منظور بلوچ نے بلوچ طلباء کے ساتھ اسلامیہ یونیورسٹی بہاولپور کی انتظامیہ کا تعصبانہ رویہ، حکومتی معاہدات کی خلاف ورزی اور مختص نشستوں پر زیرِ تعلیم طلباء سے مکمل فیس وصولی کے فیصلے کے خلاف جاری کردہ بیان میں کہا ہے کہ یہ فیصلہ غیر اعلانیہ طور پر بلوچ طلباء پر پنجاب کے تعلیمی اداروں کے دروازے بند کرنے مترادف ہے بلوچ اسٹوڈنٹس کونسل بہاولپور گزشتہ 7 دنوں سے یونیورسٹی کے مین گیٹ پر دھرنا دیئے بیٹھے ہیں لیکن حکومت کی جانب سے کوئی سنجیدگی نظر نہیں آرہی ہے اس سے قبل مختص نشستوں کے مسئلے پر بلوچ سٹوڈنٹس کونسل ملتان نے لاہور لانگ مارچ کی شکل میں اپنا احتجاج ریکارڈ کروایا تھا، جس کے نتیجے میں گورنر پنجاب نے مختص نشستوں کی تعداد بڑھانے اور مختص نشستوں پر آۓ طلبا کی مفت تعلیم کا اعلان کیا تھا۔
بلوچستان کے جنگ زدہ حالات اور پسماندگی و تعلیمی نظام کے سبب ہر سال ہزاروں کی تعداد میں بلوچ طلباء پنجاب اور وفاق کے تعلیمی اداروں کا رخ کرتے ہیں، لیکن گزشتہ کچھ عرصے پنجاب اور وفاق کے تعلیمی اداروں میں بلوچ طلباء کے پروفائلنگ و ہراسمنٹ کے بعد اب اسلامیہ یونیورسٹی بہاولپور نے بلوچ طلباء کے لئے ہاسٹلز کے دروازے بھی بند کر دئیے۔
یونیورسٹی انتظامیہ کو چاہیے کہ حکومتی معاہدے کی پاسداری کرتے ہوئے، مختص نشستوں پر زیرِ تعلیم طلباء سے فیس وصول کرنے کے فیصلے کو واپس لے اور بلوچ طلباء کے مسائل کا سنجیدہ اور فوری حل نکالا جاۓ۔
یادر ہے کہ بلوچ کو نسل اسلامیہ یونیورسٹی بہاولپور اس سے قبل بھی اپنے مسائل کا حل نکالنے کی خاطر مختلف پلیٹ فارمز پر اپنا احتجاج ریکارڈ کراچکی ہے، مگر انتظامیہ اور حکام اعلی کی طرف سے کوئی خاطر خواہ ریسپونس نہ ملنے کے سبب اب مجبور ہو کر انہوں نے دھرنا دینے کا فیصلہ کیا ہے۔ اگر بلوچ طلباء کے مسائل کا حل نہ نکالا گیا تو اس احتجاجی تحریک کو وسعت دینے کا ہم مکمل آئینی و اخلاقی حق رکھتے ہیں۔
Discover more from Balochistan Affairs
Subscribe to get the latest posts to your email.