اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی نے پیر کے روز روس کی یہ اپیل بھاری اکثریت سے مسترد کردی کہ یوکرین کے مقبوضہ چار علاقوں کے انضمام کے اس کے فیصلے کے خلاف 193 رکنی عالمی ادارے میں اس ہفتے پیش ہونے والے مذمتی قرارداد پر ووٹنگ کو خفیہ رکھا جائے۔
خفیہ ووٹنگ کے بجائے باضابطہ ووٹنگ کرانے کے حق میں 107 ملکوں نے ووٹ دیے۔ قرارداد میں “نام نہاد غیر قانونی ریفرنڈم” اور “الحاق کرنے کی غیر قانونی کوشش” کے خلاف روس کی مذمت کی جائے گی۔ سفارت کاروں کے مطابق یہ قرارداد بدھ کے روز جنرل اسمبلی میں پیش کی جاسکتی ہے۔
صرف 13 ملکوں نے قرارداد پر خفیہ کے بجائے باضابطہ ووٹنگ کرانے کی روسی اپیل کی حمایت کی۔ 39 ممالک غیر حاضر رہے اور بقیہ نے ووٹ نہیں دیا۔ روس کی دلیل تھی کہ خفیہ ووٹنگ اس لیے ضروری ہے کیونکہ مغرب کی لابنگ کی وجہ سے رکن ملکوں کے لیے “اپنے موقف کا سرعام اعلان کرنا بہت مشکل ہے۔”
یوکرین کے روسی مقبوضہ علاقوں ڈونیٹسک، لوہانسک، خرسون اور زاپوریژیا نے ریفرنڈم کے بعد خود کو روسی فیڈریشن میں شامل ہونے کا فیصلہ کیا تھا اور بعد میں روسی صدر ولادیمیر پوٹن نے ماسکو میں ایک تقریب میں ان چاروں علاقوں کے رہنماوں کی موجودگی میں ان کے روس میں الحاق کا باضابطہ اعلان کردیا تھا۔
قرارداد کے جس مسودے پر اس ہفتے ووٹنگ ہونے والی ہے اس میں تمام ملکوں سے کہا گیا ہے کہ وہ روس کے اس اقدام کو تسلیم نہ کریں اور یوکرین کی خود مختاری اور علاقائی سلامتی کا احترام کریں۔
قبل ازیں امریکی وزیر خارجہ انٹونی بلنکن نے بین الاقوامی برادری پر زور دیا کہ وہ واضح لفظوں میں اس بات کا اعلان کریں کہ روسی صدر ولادیمیر پوٹن کے اقدامات انہیں “یکسر ناقابل قبول” ہیں۔
بلنکن کا مزید کہنا تھا کہ “یہ وقت ہے کہ ہم یوکرین کے حق میں کھل کر بات کریں، یہ غیر حاضر رہنے کا وقت نہیں ہے، لفظوں سے کھیلنے یا غیر جانبداری کے دعوے کرنے کا وقت نہیں ہے۔ اس وقت اقوام متحدہ کے چارٹر کے بنیادی اصول داو پر لگے ہوئے ہیں۔”