جبری گمشدگیوں کے عالمی دن پر کوئٹہ ریڈ زون میں سیمینار سے اپنے خطاب میں بلوچ وائس فار مسنگ پرسنز کی جنرل سیکرٹری سمی دین بلوچ نے کہا کہ ریڈ زون میں جاری دھرنے کے دوران مختلف وفود نے آکر مذاکرات کیے تاہم وہ نتیجہ خیز ثابت نہیں ہوئے، ہمارے حوصلہ بلند ہیں، اپنے مطالبات منوانے تک دھرنا جاری رکھیں گے، انہوں نے کہا کہ ہمارے لوگ کئی برسوں سے لاپتہ ہیں ہماری تکلیف محسوس کی جائے، مزید خود کو اذیت میں نہیں رکھ سکتے، ہم حکومت سے صرف اپنے پیاروں کی بازیابی کا مطالبہ کررہے ہیں۔ انہوں نے مطالبہ کیا کہ وفاقی سطح پر لاپتہ افراد سے متعلق سینیٹر اعظم نذیر تارڑ کی سربراہی میں قائم کمیٹی کا وفد بلوچستان آکر لاپتہ افراد کے لواحقین سے ملاقات کرکے ان کے مسائل سے آگاہی حاصل کرے۔ سیمینار سے سینئر سیاستدان سابق سینیٹر نوابزادہ حاجی میر لشکری خان رئیسانی نے بلوچ لاپتہ افراد کے لواحقین کو خراج تحسین پیش کرتے ہوئے کہا کہ بلوچ لاپتہ افراد کے لواحقین کو سلام پیش کرتا ہوں جنہوں نے اپنی جدوجہد کو ریڈ زون منتقل کیا، وہ کئی سال سے اپنے پیاروں کی بازیابی کیلئے جدوجہد کررہے ہیں وہ ایک دن ضرور کامیاب ہوں گی، جو مائیں بہنیں سال سے احتجاج پر ہیں ان کو ریلیف فراہم کرنا انسانی و اخلاقی تقاضہ ہے۔ انہوں نے کہا کہ چالیس دن سے لاپتہ افراد کے لواحقین ریڈ زون کے سامنے بیٹھے ہیں اور وزیراعلیٰ اور گورنر ہاؤس یہاں سے چالیس قدم کے فاصلے پر ہیں جس کا مطلب یہ عوام کے نمائندے نہیں انہیں عوام پر مسلط کیا گیا ہے اس لیے یہاں نہیں آسکتے۔ انہوں نے کہا کہ 1973ء میں آئین بنایا گیا جس پر 2010ء میں نظرثانی کی گئی۔ اس آئین میں بھی بنیادی اور انسانی حقوق کی شقیں موجود ہیں مگر بلوچستان میں انسانی حقوق کے چارٹر اور نہ ہی آئین پر عملدرآمد کیا جارہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ صوبے کے وسائل کی لوٹ مار کے بلوچستان اسمبلی کے فیصلے کو قطعاً قبول نہیں کریں گے، لاپتہ افراد کو بازیاب کرکے عدالتوں میں پیش کیا جائے۔لوگوں کا لاپتہ ہونا آئین و قانون کی پامالی ہے۔ سیمینار سے عوامی نیشنل پارٹی کے صوبائی صدر و بلوچستان اسمبلی میں پارٹی کے پارلیمانی لیڈر اصغر خان اچکزئی نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ اس وقت جو تاریخ رقم ہورہی ہے اس کا ایک ایک لمحہ تاریخ میں لکھا جائے گا ایک ایک بہن، بیٹی، ماں، بھائی، والد سیاسی کارکن کا کردار تاریخ میں یار رکھا جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ میرا وعدہ ہے جب بھی جہاں بھی مظلوم و محکوم اقوام کیلئے آواز اٹھانے کی ضرورت پڑھی اٹھاتے رہیں گے۔ سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن کے سابق صدر سابق سینیٹر کامران مرتضیٰ ایڈووکیٹ نے کہاہے کہ لاپتہ افراد کے لواحقین جس درد اور تکلیف سے گزر رہے ہیں اس کی شدت کا احساس کوئی اور محسوس نہیں کرسکتا ، انہوں نے لواحقین کو یقین دلایا وہ لواحقین کو ہر قسم کی قانونی معاونت فراہم کرتے رہیں گے۔ انہوں نے کہا کہ لوگوں کا لاپتہ ہونا آئین و قانون کی پائمالی ہے تمام لاپتہ افراد کو بازیاب کرکے عدالت میں پیش کیا جائے۔ پی ٹی یم کے سربراہ اورنوجوان سیاسی رہنما منظور پشتیں نے ویڈیولنک کے ذریعے اپنے خیالات کا اظہار کرتے ہوئے تمام عالمی میڈیا کو قصور وار ٹھہرا کر کہا کہ جیسا کہ عالمی میڈیا نے سیلاب زدہ لوگوں کے مسئلے کو اجاگر کرکے اقوام متحدہ اور انسانی حقوق کے اداروں سے مدد کی اپیل کی اسی طرز پر اگر وہ لاپتہ افراد کے مسئلے کو اجاگر کرے تو ہوسکتا ہے تمام لاپتہ افراد بازیاب ہو سکیں ۔
سیمنار سے دیگر مقررین نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ لاپتہ افراد کا یہ مسئلہ انسانی نسلوں کی بقا کا مسئلہ ہے ۔ یہ کسی بھی شخص کا ذاتی مسئلہ نہیں ہے بلکہ یہ پوری قوم کا اجتماعی مسئلہ ہے ۔ جس میں مسلسل لواحقین ازیت ، درد ، اور تکالیف سے دوچار ہوکر دربدر کی زندگی گزارنے پر مجبور کئے گئے ہیں ۔
واضح رہے کہ بلوچ لاپتہ افراد کے لوحقین پچھلے 41 دنوں سے بلوچستان کے دارالحکومت کوئٹہ ریڈ زون گورنر ہاؤس کے سامنے اپنے پیاروں کی بازیابی کے لئے دھرنا دئیے بیٹھے ہیں ۔ مگر حکومتی نمائندوں کی جانب سے کسی قسم کی پیش رفت نہیں کی گئی ہے ۔
Discover more from Balochistan Affairs
Subscribe to get the latest posts to your email.