دھرنے میں آج صوبائی وزیر زمرک اچکزئی اور ممبر اسمبلی شکیلہ نوید دہوار نے آکر اظہارِ یکجہتی کی اور لواحقین نے ان کو اپنے لاپتہ افراد کی لسٹ بھی فراہم کر دی-
انہوں نے لواحقین کو یقین دہانی کی کہ وہ لسٹ اور مطالبات کو صوبائی حکومت تک پیش کریں گے اور جلد از جلد ان سے رجوع کریں گے- دھرنے میں بلوچستان سے جبری طور پر لاپتہ کیے گئے لواحقین کی کثیر تعداد موجود ہیں جو انصاف کے منتظر ہیں، جن کے سادہ سے مطالبات ہیں کہ ان کو سنجیدگی سے سنا جائے اور انہیں انکے لاپتہ پیاروں کی زندگیوں کے بارے میں تسلی دی جائے-
واضح رہے کہ احتجاجی دھرنے کو آج اکیس دن مکمل ہوئے ہیں لیکن اب تک انکے مطالبات کی منظوری میں کوئی پیش رفت نہیں ہوئی ہے
قبل ازیں دھرنے پہ بیٹھے لاپتہ ڈاکٹر دین محمد بلوچ کی بیٹی سمی دین بلوچ نے ٹویٹ کیا ہے کہ وہ پچھلے اکیس دنوں سے دھرنے پہ بیٹھے ہیں، پچھلے دو دنوں میں موبائل نیٹ ورک اور سڑکیں بند رہیں لیکن ان کا احتجاجی دھرنا بدستور جاری رہا، لیکن کسی بھی حکومتی اعلٰی حکام کی طرف سے ان کو رجوع نہیں کیا گیا، بلکہ انہوں نے آنکھیں اوجھل کیے ہوئے ہیں –
لواحقین کے مطابق ان کا دھرنا اس وقت تک جاری رہے گا جب تک انہیں سے نا سنا جائے گا، اور یہ یقین دہانی نا کرائی جائے کہ انکے پیاروں کو جعلی مقابلوں میں قتل نہیں کیا جائے گا –
Discover more from Balochistan Affairs
Subscribe to get the latest posts to your email.