پنجگور سیاسی جماعتوں اور بارڈر بچاؤ تحریک کے زیر اہتمام گزشتہ ڈیڑھ مہینے سے بلاجواز بارڈر کی بندش اور عوام کی روزگار اور کاروبار پر قدغن کیخلاف شدید احتجاج و مظاہرہ- مظاہرین کا ریلی کی شکل میں ڈپٹی کمشنر آفس کے سامنے پہنچ کر دھرنا۔ مظاہرے میں ضلع بھر سے زمباد دوہزار اور پیک گاڑی والوں سمیت آٹوز گیرج اور عوام کی ہزاروں کی تعداد میں شرکت، فوری طور پر بارڈر کھولنے، غریب عوام کے روزگار بحال کرنے، بارڈر کمیٹی کو ختم کرنے، ٹوکن اور اسٹیکر کے نام پر بااثر اور من پسند لوگوں کو نوازنے کا سلسلہ بند کرنے کا مطالبہ کیا گیا-
مظاہرین نے کہا کہ ایرانی بارڈر سرحدی علاقوں خصوصاً پنجگور سمیت پورے بلوچستان کا روزگار، کاروبار، زمینداری اور بچوں کو تعلیم کے خرچے برداشت کرنے کا واحد ذریعے اور سہارا ہے مگر ایک سازش کے تحت گزشتہ ڈیڑھ ماہ سے جیرک بارڈر کو بلا جواز بند کرکے یہاں بسنے والوں کو نان شبینہ کا محتاج بنا دیا گیا۔ پنجگور ایک سرحدی علاقے اور یہاں کے لوگوں کا روزگار اور گزر بسر کا واحد ذریعہ ایرانی بارڈر ہے جہاں سے عوام تیل اور اشیاء خورونوش ایرانی بارڈر سے لاکر گزر بسر کرتے ہیں لیکن افسوس ایک منصوبے کے تحت پنجگور کے عوام سے انکا نوالہ چھین کر زندہ رہنے کا حق بھی چھینا جارہا ہے، کھبی ٹوکن کھبی ایرانی حکام کی اور کھبی پاکستانی حکام کی طرف سے بندش کا بہانہ بنا کر کاروبار کو بند کرنے کی سازش تلاش کی جارہی جو کسی صورت پنجگور کے عوام کو قبول نہیں، حکمران پنجگور کے عوام کو زندہ درگور کریں یا عوام کو ایرانی بارڈر سے آزادانہ کاروبار کے مواقع دستیاب کریں۔ اب پنجگور کے عوام تھک چکے ہیں، ایرانی بارڈر کی بندش کی سازش کسی صورت برداشت نہیں کرینگے۔ آخر میں مقررین نے کہا کہ بارڈر کی بندش موجودہ بارڈر کمیٹی، ٹوکن اور اسٹیکر کی من پسند لوگوں میں تقسیم ہمیں کسی صورت منظور نہیں۔ انہوں نے فوری طور پروم جیرک بارڈر کھولنے، عوام کو روزگار اور کاروبار بحال کرنے، بااثر اور من پسند بارڈر کمیٹی کو ختم کرنے کا مطالبہ کیا، بصورت دیگر احتجاجی دھرنا جاری رہے گا۔
Discover more from Balochistan Affairs
Subscribe to get the latest posts to your email.