بلوچستان کے ضلع ہرنائی کے خوست میں 13 اور 14 اگست کو ہونے والے واقعے فورسز کی نہتے عوام پر فائرنگ اور نوجوان سیاسی کارکن خالقداد بابر کو قتل کرنے اور دیگر کو زخمی کرنے کے واقعہ کیخلاف خوست میں عوام کا اپنے مطالبات کے حق میں احتجاجی دھرنا آٹھویں روز بھی جاری رہا۔ گزشتہ روز ضلع بھر میں یوم سیاہ منایا گیا۔ عوام نے گھروں، دکانوں، گاڑیوں پر سیاہ جھنڈے لہرائے اور بازوﺅں پر سیاہ پٹیاں باندھیں جبکہ خوست میں فورسز کے کیمپ اور مورچوں کے سامنے ریلی نکالی گئی۔ ریلی کے شرکا نے سیاہ جھنڈے اٹھا رکھے تھے۔ گزشتہ روز عوامی نیشنل پارٹی کے مرکزی جوائنٹ سیکرٹری رشید ناصر، صوبائی جوائنٹ سیکرٹری عبدالباری آغا، پشتون تحفظ موومنٹ کے صوبائی کوآرڈینیٹر نور باچا، پشتونخوا ملی عوامی پارٹی کے عنایت اللہ، عاصم بابر نے خطاب کرتے ہوئے احتجاجی دھرنے کے ساتھ مکمل یکجہتی کا اظہار کیا اور کہا کہ حکومت فی الفور مطالبات تسلیم کرکے ذمہ داروں کیخلاف قتل، اقدام قتل کے مقدمات درج کرکے انہیں گرفتار کرے۔ ضلع ہرنائی کے تمام عوامی مقامات سے فورسز کے مورچے ہٹانے، سول انتظامیہ کے اختیارات بحال کرکے عملی بنانے، ضلع ہرنائی میں گزشتہ 10 سال سے جاری بے امنی، بھتہ گیری، قتل عام اور دیگر صورتحال پر جوڈیشل کمیشن بنانے اور خالقداد بابر کو حکومتی سطح پر شہید قرار دیکر لواحقین اور زخمیوں کو معاوضہ دیکر اپنی ذمہ داری پوری کرے۔ دھرنا کمیٹی میں شامل نیشنل ڈیمو کریٹک موومنٹ کے صوبائی صدر احمد جان خان، عوامی نیشنل پارٹی کے ضلعی صدر ولی داد میانی، پشتونخوا ملی عوامی پارٹی کے نصرت اللہ، جمعیت علما اسلام کے حافظ احسان الحق، پشتون تحفظ موومنٹ کے وہاب خان، جمعیت علما اسلام پاکستان کے حافظ عطا محمد، تحریک انصاف کے عبدالحکیم نے دھرنا کمیٹی کے اجلاس کے بعد دھرنے کے شرکا سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ اگر برحق مطالبات کی حل میں مزید تاخیر کی گئی تو احتجاجی تحریک کو دیگر اضلاع تک پھیلا کر تمام جمہوری سیاسی پارٹیوں کی حمایت سے خانوزئی کراس پر بھی دھرنا دینگے۔
Discover more from Balochistan Affairs
Subscribe to get the latest posts to your email.