بی این پی کے رہنما اور وفاقی وزیر سائنس و ٹیکنالوجی آغا حسن بلوچ نے بلوچستان میں سیلاب کی تباہ کاریوں اور بے گھر افراد کی فوری بحالی کے لئے مخیر حضرات سے مدد کی اپیل کی ہے- انہوں نے کہا کہ بلوچستان سیلاب سے سب سے زیادہ متاثر ہوا ہے، وزیر اعظم کی ہدایت پر سیلاب متاثرین کی امداد اور بحالی کا عمل جاری ہے، بلوچستان میں سڑکوں سمیت انفراسٹرکچر شدید متاثر ہوا ہے۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے پیر کو اسلام آباد میں وزیر مملکت ہاشم نوتیزئی کے ہمراہ پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔
انہوں نے کہا کہ وزیر اعظم محمد شہباز شریف سیلاب متاثرین کی امداد کے لئے متحرک کردار ادا کررہے ہیں، سیلاب سے بلوچستان میں ہزاروں ایکڑ زرعی رقبہ بھی متاثر ہوا، سیلاب متاثرین مخیر حضرات کی معاونت کے منتظر ہیں، صوبائی حکومت اس قدرتی آفت کا اکیلے مقابلہ نہیں کرسکتی، آئندہ تین روز کے لئے مزید بارشوں کی پیش گوئی کی گئی ہے۔ وفاقی وزیر نے کہا کہ حالیہ بارشوں نے پاکستان میں تیس سالہ ریکارڈ توڈ دیا ہے،بلوچستان میں بارشوں کے نتیجے میں سیلاب سب سے بڑے پیمانے پر جانی اور مالی نقصان ہوا ہے، بلوچستان میں سڑکوں سمیت انفراسٹرکچر شدید متاثر ہوا ہے۔ وفاقی وزیر سائنس و ٹیکنالوجی آغا حسن بلوچ نے کہا کہ سیلاب کی تباہ کاریوں کا بہت زیادہ تخمینہ لگایا جارہا ہے، بلوچستان کے لوگوں کا ذریعہ معاش زراعت سیلاب سے تباہ ہوگیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ بلوچستان کا 95 فیصد علاقہ سیلاب سے متاثر ہوا ہے جس سے جانی اور مالی نقصانات ہوئے ہیں۔ سیلاب سے 225 کے قریب اموات ہوئی ہیں، 40 عورتیں اور 32 بچے بھی جاں بحق ہوئی ہیں۔ انہوں نے بارشوں اور سیلاب سے ہونے والی ہلاکتوں میں اضافہ ہوسکتا ہے، پی ایم ڈے اے خدشہ ظاہر کیا ہے کہ آنے والے تین دنوں میں مزید بارشیں ہونگی جس سے ندی نالوں میں طغیانی آسکتی ہے۔ آغا حسن بلوچ نے کہا کہ کوئٹہ سمیت بلوچستان بھر میں بارشوں اور سیلاب سے ہونے والی تباہ کاریوں کے نتیجے میں لوگ شدید متاثر ہوئے ہیں اور وہ کسمپرسی کی زندگی گذارنے پر مجبور ہیں۔ انہوں نے کہا کہ صوبے میں 6 سو کلومیٹر سڑکیں سیلاب سے ٹوٹ پھوٹ کا شکار ہوئی ہیں۔۔ انہوں نے کہا کہ بلوچستان میں سیلاب سے لوگ نان شبینہ کے متحاج ہوچکے ہیں، بارشوں اور سیلاب سے بجلی کا نظام بھی درہم برہم ہوچکا ہے۔ آغا حسن بلوچ نے کہا کہ لسبیلہ میں 12 ہزار ایکڑ پر تیار فصلیں تباہ ہوئیں، سیلاب سے بلوچستان کے بڑی تعداد میں دیہات تباہ ہوئے اور پورے بلوچستان کا دیگر علاقوں سے زمینی رابطہ منقطع ہے، ان حالات میں بلوچستان کے سیلاب متاثرین کو حکومت کے ساتھ ساتھ مخیر حضرات کی مدد کی ضرورت ہے۔
Discover more from Balochistan Affairs
Subscribe to get the latest posts to your email.