انسانی حقوق کی تنظیم بلوچ ہیومن رائٹس کونسل (بی ایچ آر سی) کے سیکرٹری جنرل قمبر مالک بلوچ نے زیارت میں پاکستانی سیکیورٹی فورسز کے ہاتھوں جبری طور پر لاپتہ کیے گئے بلوچ افراد کے قتل کو انسانیت کے خلاف جرم قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ جبری لاپتہ افراد کے قتل کا یہ سانحہ گزشتہ چند سالوں سے ریاستی ظلم و پالیسیوں کے مخالف بلوچ سیاسی و سماجی افراد کے خلاف کیے جانے والے مبینہ اور بڑے پیمانے پر سرچ آپریشنز کے دوران حراستی اور ماورائے عدالت قتل کا ایک اور چونکا دینے والا واقعہ ہے۔ جہاں لاپتہ افراد کے قتل کے بعد سیکورٹی فورسز جائے وقوعہ کے ساتھ ٹیمپرنگ کرتے ہوئے اسے ایسے پیش کرتے ہیں جس سے ایسا معلوم ہو کہ یہ ہلاکتیں فائرنگ کے تبادلے میں ہوئی ہیں-
انہوں نے کہا کہ پھر ان جرائم کے مرتکب افراد کو سزا نہیں ملتی ہے۔ پاکستان میں قانون کی حکمرانی عملاً غائب ہے۔ عدلیہ آئین اور عوام کے حقوق کو برقرار رکھنے میں بری طرح ناکام ہو چکی ہے۔ ایسی صورتحال پیدا ہوچکی ہے کہ عوام کو عدلیہ پر اعتماد نہیں ہے اور نہ ہی انہیں یقین ہے کہ حکومت احتساب کو یقینی بنانے کی سیاسی خواہش رکھتی ہے۔
انہوں نے بتایا کہ ایسی صورتحال بشمول زیادتیوں کے پیمانے اور دائرہ کار کے ساتھ عالمی برادری بلخصوص اقوام متحدہ کی سنجیدہ مداخلت کا مطالبہ کرتی ہے۔ اسلئے بلوچ ہیومن رائٹس کونسل اقوام متحدہ کی انسانی حقوق کونسل سے مطالبہ کرتا ہے کہ وہ بلوچستان کی صورتحال پر انکوائری کمیشن قائم کرے۔ انہوں نے مزید کہا کہ ہمیں یقین ہے کہ پاکستان کے اندر اور باہر احتساب کے فقدان نے پاکستانی سیکیورٹی فورسز کو قانونی نتائج کے خوف کے بغیر انسانیت کے خلاف جرائم کرنے کی مزید ترغیب دی ہے۔ انہوں نے کہا کہ بلوچ مسئلے پر توجہ دیتے ہوئے اسے تسلیم کرنا اور اس کا پر امن حل بے حد ضروری ہے تاکہ بلوچ تشدد اور تذلیل سے پاک زندگی گزار سکیں۔
Discover more from Balochistan Affairs
Subscribe to get the latest posts to your email.