بلوچستان کے علاقے ضلع زیارت سے اغوا ہونے والے آرمی آفیسر کرنل لئیق مرزا کی لاش مانگی ڈیم کے قریب ملی ہے۔ خبر کے مطابق بلوچستان کے علاقے ضلع زیارت سے منگل کی شب اغوا ہونے والے آرمی آفیسر کرنل لئیق کی لاش مانگی ڈیم کے قریب ملی ہے- تفصیلات کے مطابق کرنل لئیق کو ساتھی سمیت منگل کی شب زیارت کے علاقے ورچوم سے اغوا کیا گیا تھا، ساتھی تاحال لاپتہ ہے۔
بعض اطلاعات کے مطابق منگل کی شب نو بجے مسلح افراد زیارت اور کوئٹہ کے درمیان سفر کرنے والی گاڑیوں کو روک رہے تھے۔ انھی میں لیفٹیننٹ کرنل لئیق اور ان کی فیملی کی گاڑی بھی شامل تھی۔ ان کی گاڑی کو روکنے کے بعد ڈی ایچ اے کے افسر کو مسلح افراد اپنے ساتھ لے گئے جبکہ ان کے خاندان کے افراد کو چھوڑ دیا گیا۔
اطلاعات کے مطابق ملزمان انھیں اس راستے سے نامعلوم مقام کی جانب لے گئے جو کہ مانگی ڈیم کی جانب جاتا ہے۔ اس واقعے کے بعد فرنٹیئر کور اور دیگر قانون نافذ کرنے والے اداروں کے اہلکار جائے وقوعہ پر پہنچ گئے جنھوں نے مغوی کے خاندان کو زیارت پہنچانے کے انتظامات کیے اور علاقے میں بڑے پیمانے پر سرچ آپریشن شروع کر دیا۔
بلوچ مسلح تنظیم بلوچ لبریشن آرمی نے جمعرات کی صبح ایک بیان میں لیفٹیننٹ کرنل لئیق کے اغوا کی ذمہ داری قبول کی تھی اور کہا تھا کہ فوجی افسر ان کی تحویل میں ہیں- آج میڈیا کو بھیجے گئے اپنے ایک تفصیلی بیان میں بی ایل اے نے کرنل لئیق کو ہلاک کرنے کی ذمہ داری قبول کی ہے- بی ایل اے کے ترجمان جیئند بلوچ کے مطابق کرنل لئیق کا تعلق پاکستانی فوج کی 12 آزاد کشمیر رجمنٹ سے تھا۔ وہ اس سے قبل پاکستان رینجرز میں کمانڈنگ عہدوں پر بھی فائز رہے تھے۔ اس وقت وہ پاکستان کی ملٹری انٹیلی جنس ایم آئی کے ایک آفیسر تھے۔ وہ ڈی ایچ اے کوئٹہ میں بطور ڈھال کام کررہے تھے۔
کرنل لئیق کو بلوچستان پر قابض فوج کا ایک افسر ہونے، معصوم بلوچ خواتین و بچوں کی جبری گمشدگیوں، بلوچ نسل کشی اور دیگر جرائم سمیت انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیوں میں براہ راست ملوث ہونے کی وجہ سے گرفتار کیا گیا تھا۔ انہیں بلوچ قومی عدالت میں پیش کیا گیا اور اپنی بے گناہی ثابت کرنے کا پورا موقع دیا گیا۔ جہاں انہوں نے اپنے تمام جرائم کا اعتراف کیا، جسکی پاداش میں انہیں بلوچ قومی عدالت سے سزائے موت سنائی گئی۔ جسکے فوری بعد سزا پر عملدرآمد کیا گیا۔
وزیراعلیٰ بلوچستان نے زیارت سمیت بلوچستان کے تمام سیاحتی مقامات پر حفاظتی انتظامات مزید موثر بنانے کی ہدایت بھی کی ہے۔ مشیر داخلہ میر ضیا اللہ لانگو نے ایڈیشنل چیف سیکرٹری داخلہ و قبائلی امور بلوچستان ہاشم غلزئی سے ملاقات میں کہا ہے کہ معاملے کے حل تک انتظامیہ کو چین سے نہیں بیٹھنے دیں گے۔ مشیر داخلہ نے ایک بیان میں اس واقعے کو صوبے میں امن و امان خراب کرنے کی کوشش قررا دیتے ہوئے کہا کہ اس طرح کے واقعات باعث تشویش ہیں لیکن بہت جلد اس معاملے کو حل کیا جائے گا۔ انھوں نے بتایا کہ اغوا کاروں کو گرفتار کرنے کے لیے آپریشن جاری ہے-
Discover more from Balochistan Affairs
Subscribe to get the latest posts to your email.