سعودی عرب کے عملاً حکمراں محمد بن سلمان 26 جولائی منگل کے روز یورپ کے دورے پر نکلے اور پہلے یونان کے دارالحکومت ایتھنز پہنچے، جہاں انہوں نے یونانی وزیر اعظم کریاس مٹسوٹاکس سے ملاقات کر کے باہمی دلچسپی کے کئی امور پر تبادلہ خیال کیا۔
یونان کے سرکاری ٹی وی پر نشر ہونے والے ایک ویڈیو میں محمد بن سلمان نے کہا، ”میں یونان آ کر بہت خوش ہوں۔ میرے اور سعودی عرب کے لیے پر تپاک استقبال کا مطلب، بہت کچھ ہے۔”
انہوں نے ایتھنز میں اپنی میٹنگ کو ”گیم چینجر” قرار دیتے ہوئے توانائی سمیت دیگر شعبوں میں تعاون کو تاریخی قرار دیا۔ انہوں نے اس کی مثال دیتے ہوئے کہا کہ بجلی کے گرڈ کو یونان اور دیگر یورپی ممالک سے منسلک کر کے بہت سستی قابل تجدید توانائی فراہم کی جا سکتی ہے۔
اطلاعات کے مطابق اس منصوبے کے لیے ایک معاہدے پر دستخط کیے جائیں گے۔ محمد بن سلمان اپنے ساتھ درجنوں تاجروں اور وزراء کا ایک وفد لے کر یورپ آئے ہیں۔
اس موقع پر مٹسوٹاکس نے کہا کہ انہوں نے اسٹریٹیجک اور فوجی تعاون کے ساتھ ساتھ سعودی سرمایہ کاری پر بھی تبادلہ خیال کیا ہے۔ محمد بن سلمان کا کہنا تھا کہ وہ خالی ہاتھ نہیں آئے ہیں۔
محمد بن سلمان یونان کے بعد فرانس کا سفر کرنے والے ہیں۔
امریکی صدر جو بائیڈن نے حال ہی میں ان سے جدہ میں ملاقات کی تھی جس کے دو ہفتے سے بھی کم وقت میں ان کا یہ دورہ ہو رہا ہے۔
اس سے قبل سعودی عرب کی سرکاری خبر رساں ایجنسی ایس پی اے نے اطلاع دی تھی کہ ولی عہد محمد بن سلمان 26 جولائی منگل کے روز یونان اور فرانس کے دورے پر روانہ ہو گئے۔
یوکرین پر روسی حملے کے بعد کی صورت حال میں جس طرح ماسکو نے یورپی بلاک کو گیس اور تیل کی برآمدات میں بڑے پیمانے پر کمی کر دی ہے، اس پس منظر میں یورپی یونین کے کئی ممالک توانائی کے متبادل ذرائع تلاش کر رہے ہیں۔
یوکرین پر روسی حملے نے ایندھن کی آسمان چھوتی قیمتوں کو مزید بڑھا دیا ہے، جس نے مہنگائی کو بھی ریکارڈ شرحوں پر پہنچا دیا ہے۔ امریکہ اور یورپی یونین اس کے بعد سے ہی سعودی عرب پر اپنی تیل کی پیداوار بڑھانے کے لیے دباؤ ڈالتے رہے ہیں۔تاہم دنیا کے سب سے بڑے خام تیل پیدا کرنے والے سعودی ادارے نے اس کی یہ کہہ کر مخالفت کی ہے وہ تیل سے متعلق اوپیک ادارے کی طرف سے منظور شدہ پروڈکشن شیڈولز کی پابندی کر رہا ہے۔ اوپیک میں سعودی عرب کے ساتھ روس بھی ایک اہم ملک ہے۔
متحدہ عرب امارات کے نئے صدر شیخ بن زید النہیان نے حال ہی میں پیرس میں صدر میکراں کے ساتھ ملاقات کی تھی۔ حکام نے اس دورے کے دوران فرانسیسی توانائی کمپنی ٹوٹل انرجی اور متحدہ عرب امارات کی سرکاری تیل کمپنی کے درمیان ایک معاہدے کا اعلان کیا تھا۔
Discover more from Balochistan Affairs
Subscribe to get the latest posts to your email.