بلوچ ہیومن رائٹس کونسل نے رواں سال کے پہلے چھ مہینوں کے دوران بلوچستان میں ہونے والے جبری گمشدگیوں اور ماورائے عدالت قتل کی تصدیق شدہ فہرست جاری کردی ہے۔ بی ایچ آر سی کی فہرست کے مطابق جنوری سے جون 2022 تک 201 افراد جبری گمشدگیوں کا نشانہ بنے- اس کے علاوہ سیکیورٹی فورسز نے تشدد کرکے 59 افراد کو ماورائے عدالت قتل کیا اور ان کی مسخ شدہ لاشیں بلوچستان کے مختلف اضلاع سے برآمد ہوئیں۔ مزید یہ کہ جون 2022 میں لاہور سے 55 مسخ شدہ لاشیں ملی تھیں اور خیال کیا جاتا ہے کہ یہ بلوچستان سے لاپتہ افراد ہیں۔ بی ایچ آر سی نے مختلف ذرائع اور متاثرین کے لواحقین سے ان اعداد و شمار کی تصدیق کی ہے-
اس فہرست کے مطابق: جنوری 2022 میں لاپتہ افراد کی تعداد 49 جبکہ قتل ہونے اور برآمد ہونے والی مسخ شدہ لاشوں کی تعداد 9 تھی-
فروری 2022 میں 27 افراد جبری لاپتہ ہوئے جبکہ 7 افراد کی مسخ شدہ لاشیں ملی-
مارچ میں لاپتہ افراد کی تعداد 27 جبکہ قتل ہونے اور برآمد ہونے والی مسخ شدہ لاشوں کی تعداد 11 تھی-
اپریل میں لاپتہ افراد کی تعداد 39 جبکہ قتل ہونے اور برآمد ہونے والی مسخ شدہ لاشوں کی تعداد 14 تھی-
مئی میں 37 افراد جبری گمشدگی کا شکار ہوئے جبکہ 10 افراد ماروائے عدالت قتل ہوئے جن کی لاشیں بلوچستان کے مختلف اضلاع سے ملی-
جون میں جبری گمشدگیوں کی تعداد 21 مسخ شدہ لاشوں کی تصدیق شدہ تعداد 4 جبکہ مسخ شدہ لاشوں کی غیر مصدقہ تعداد 55 تھی-
Discover more from Balochistan Affairs
Subscribe to get the latest posts to your email.